سینیٹر مشاہد حسین ایشیا یورپ سیاسی فورم کے چیئرمین منتخب

newsdesk
3 Min Read

سینیٹر مشاہد حسین ایشیا یورپ پولیٹیکل فورم کے چیئرمین منتخب

سینیٹر مشاہد حسین سید کو بوداپسٹ میں منعقدہ ایشیا یورپ پولیٹیکل فورم (AEPF) کے سالانہ اجلاس میں فورم کا چیئرمین متفقہ طور پر منتخب کر لیا گیا۔ اجلاس ہنگری کی حکمراں جماعت فیدیس کی میزبانی میں ہوا، جس میں ایشیا اور یورپ کے پچیس ممالک کے پینتیس ارکانِ پارلیمان، سیاسی رہنماؤں اور تھنک ٹینکس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ہنگری کے سابق نائب وزیر خارجہ زسولٹ نیمیتھ کو یورپ کی جانب سے شریک چیئرمین منتخب کیا گیا۔

اپنی افتتاحی تقریر میں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان ایشیا، جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کو باہم جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا، اور ملک اپنی جغرافیائی و جیو اکنامک حیثیت کے باعث ’’مشرق اور مغرب کو ملانے والا قدرتی پل‘‘ ہے۔ انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو، سی پیک اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ذریعے یوریشین خطے میں روابط کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے نئے سرد جنگ کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ دنیا کو محاذ آرائی کے بجائے مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 28 نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کیا اور اسے ’’غیر ضروری اور بے فائدہ‘‘ جنگ کو ختم کرنے کی مثبت کوشش قرار دیا۔

انہوں نے بعض یورپی یونین رہنماؤں کی ’’جنگی سوچ‘‘ اور چین و روس سے مخاصمت کو ’’فرسودہ‘‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی اقدار—خاندان، مذہب اور معاشرتی ہم آہنگی—معاشرے کے استحکام کے بنیادی ستون ہیں۔

یورپ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، تحقیق اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھ رہا ہے، اور پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن ہونے کے ناطے عالمی امن، قانون کی حکمرانی اور اقوام متحدہ کے منشور کی پاسداری میں ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک کی انسانی حقوق کے معاملے پر دوہری پالیسیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ دنیا ایک نئے کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے جس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا جیسے خطے زیادہ مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔

اپنے دورے کے دوران سینیٹر مشاہد حسین نے بوداپسٹ میں مسلم درویش گل بابا کے مزار پر حاضری دی اور کہا کہ یہ مقام ہنگری کی کثیر الثقافتی تاریخ اور سلطنت عثمانیہ کے ورثے کی علامت ہے۔ وفد کے اعزاز میں ہنگری کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور وزیر برائے یورپی امور نے خصوصی ضیافتیں بھی دیں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے