20 اکتوبر کو منعقدہ ایک وسیع البنیاد سیمینار میں بین الشعبہ جاتی تعاون کو وبائی امراض کے مؤثر انتظام کے لیے مرکزی ستون قرار دیا گیا۔ اس اجلاس کی صدارت سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیاتی محکمہ آزاد کشمیر نے کی اور اسے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے اشتراک سے پاک ون ہیلتھ الائنس بطور تکنیکی شراکت دار نے منظم کیا، جہاں صحت، ماحول، لائیوسٹاک اور خوراک کے شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی۔ بین الشعبہ جاتی تعاون کو بارہا اس گفتگو میں کلیدی حیثیت دی گئی تاکہ قومی سطح پر لچک اور تیاری مضبوط ہو سکے۔ڈاکٹر طارق محمود علی نے عوامی بیداری، وکالت اور طبی عملے کی صلاحیت سازی کو سیمینار کے بنیادی مقاصد قرار دیتے ہوئے چار کلیدی عمل پر زور دیا کہ وہ ہیں رابطہ، ہم آہنگی، تعاون اور صلاحیتوں کی تعمیر۔ انہوں نے شعبہ جاتی حد بندی، محدود وسائل اور پیشہ ورانہ رکاوٹوں جیسے مسائل کی طرف توجہ مبذول کرائی اور مشورہ دیا کہ مہارت کے فریم ورک، مشترکہ تربیتی ماڈیولز، رہنمائی کے پروگرام اور جدید معلوماتی ٹیکنالوجی پر مبنی بروقت نگرانی نظام انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی ڈیٹا کو مربوط کرے۔اجلاس میں ڈاکٹر مرسلین نے شہنشینی، جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریاں، دواوں کے خلاف مزاحمت، مچھروں اور غذائی ذرائع سے پھیلنے والی بیماریاں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث صحت کے خطرات کو ایسے موضوعات قرار دیا جن میں بین الشعبہ جاتی تعاون لازم ہے اور تربیتی ضروریات کا جائزہ بھی پیش کیا گیا جس نے مقامی مضامین کی تربیتی ترجیحات واضح کیں۔ڈاکٹر شفقات نے ماحولیاتی صحت، فضلہ کے مناسب انتظام اور شعبہ جاتی رابطے کی اہمیت پر زور دیا جبکہ ڈاکٹر ارم گلانی نے بیماریوں کے تدارک کے لیے عوامی آگاہی اور طبی عملے کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ آزاد کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک نے فارم بائیو سیکیورٹی، خوراک کی حفاظت اور دواوں کے غلط استعمال کے تدارک کو ترجیحی امور میں شمار کیا۔ڈاکٹر بینش نے بروسیلوسس کے ثبوت اور اس کے اثرات کو واضح کیا اور ایک ہمہ گیر نقطہ نظر کے تحت اس بیماری کے کنٹرول کے طریقے پیش کیے۔ محترم عمران نے پاک ون ہیلتھ الائنس کی جانب سے دنیا بھر میں کام کرنے والے مربوط نظاموں کی مثالیں دکھائیں جس سے عالمی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور مقامی سطح پر اپنانے کے امکانات پر روشنی ڈالی گئی۔مختلف محکموں کے نمائندگان نے موجودہ پالیسیوں کے جائزے، دواوں کے استعمال پر سخت قوانین، اور مشترکہ نگرانی اور ہنگامی تیاری کے منصوبوں کی تشکیل پر اتفاق کیا۔ سیمینار کے دوران تربیتی ضرورتوں کے جائزے نے عملی سفارشات دیں جن میں مشترکہ مشقیں، ماڈیولز کی ہم آہنگی، رہنمائی کے نظام اور وسائل کی مشترک تقسیم شامل تھیں، تاکہ بین الشعبہ جاتی تعاون زیادہ مؤثر ثابت ہو۔شرکاء نے زور دیا کہ انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی صحت کے اعداد و شمار کو مربوط کرنے کے لیے جدید معلوماتی نظام اور بروقت نگرانی کی ٹیکنالوجی لازمی ہے تاکہ بیماریوں کے ابھار کا جلد پتہ چل سکے اور احتیاطی اقدامات فوری نافذ کیے جائیں۔ اس کے علاوہ ادویات کے غلط استعمال کے خلاف قانون سازی کو مضبوط بنانے اور غذائی حفاظت کے ضوابط کو عملی جامہ پہنانے پر اتفاق ہوا۔بین الشعبہ جاتی تعاون کے حوالے سے کئے گئے مذاکرات اور سفارشات کا مقصد ایک پائیدار، تحقیقی بنیاد پر مبنی ہمہ گیر صحت کا نظام قائم کرنا ہے جو مشترکہ منصوبہ بندی، ڈیٹا انضمام اور پالیسی ہم آہنگی کے ذریعے خطرات کا بہتر انداز میں مقابلہ کرے گا۔ شرکاء نے باہمی تعاون اور مسلسل رابطے کے ذریعے قومی اور علاقائی سطح پر صحت کی مضبوطی کے عزم کا اعادہ کیا۔
