میمپکس کے بارے میں جامع رہنمائی

newsdesk
4 Min Read
لاہور میں منعقدہ سیمینار میں ماہرین نے میمپکس کی روک تھام، بروقت تشخیص اور جدید علاج پر زور دیا اور عوامی آگاہی کی اہمیت اجاگر کی۔

میمپکس کے بارے میں ایک آگہی سیمینار میں ماہرین نے کہا کہ یہ ایک متعدی وائرل بیماری ہے جس کی بروقت شناخت، مناسب علاج اور تحقیق انتہائی ضروری ہے۔ امیرالدین میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر فاروق افضل نے لاہور جنرل ہسپتال کے شعبہ امراضِ جلد کی جانب سے منعقدہ "میمپکس بے نقاب حفاظتی، علاجی اور تحقیقی راہیں” نامی سیمینار میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نوجوان ڈاکٹروں کو میمپکس پر تحقیقی کام میں حصہ لینے کی ترغیب دی تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے اور مستقبل کی علاجی حکمتِ عملی بہتر بنائی جا سکے۔شرکاءِ سیمینار میں سینئر طبی ماہرین پروفیسر نُدرت سہیل، پروفیسر ڈاکٹر فریاد حسین، چیئرمین شعبہ امراضِ جلد پروفیسر عاطف شہزاد کے علاوہ ڈاکٹر فرقانہ اختر، ڈاکٹر سعدیہ صدیقی، ڈاکٹر طاہر کمال اور ڈاکٹر سنا معزم نے بھی اپنی آراء کا تبادلہ کیا۔ مقررین نے میمپکس کے خصلت، منتقلی کے طریقے، علامات، وبائی صورتحال اور جدید علاجی طریقوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ماہرین نے بتایا کہ میمپکس ایک وائرس ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے اور قریبی جسمانی رابطے، جلدی زخموں یا خراشوں، آلودہ اشیاء اور سانس کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ انہوں نے عام علامات میں بخار، جسم میں درد، پٹھوں میں اکڑن، لمف نوڈز میں سوجن، جلد پر داغ یا پھوڑے اور شدید تھکاوٹ شامل ہونے کی نشاندہی کی۔تقریب کے دوران پیش کردہ مشوروں میں انفیکشن والے افراد سے فاصلہ برقرار رکھنے، ہاتھوں کی صفائی، جلد کے زخموں کو ڈھانپنے اور آلودہ کپڑوں یا بستروں سے پرہیز شامل تھے۔ ماہرین نے واضح کیا کہ ہلکے کیسز میں علامات کے مطابق آرام اور علامتی علاج کافی ہے جبکہ سنگین صورتِ حال میں ڈاکٹر کی رہنمائی میں اینٹی وائرل ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں اور بروقت تشخیص پیچیدگیوں کو روک سکتی ہے۔پروفیسر فاروق افضل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میمپکس کی موثر کنٹرولنگ کے لئے طبی اداروں، ڈاکٹروں اور محققین کا باہمی تعاون ضروری ہے اور عوامی آگاہی پروگرام اس عمل کا اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے سیمینار کے منتظمین کی کاوشوں کی تعریف کی اور ڈاکٹر واجیہہ سعید، ڈاکٹر عائمہ شاہین، ڈاکٹر سمرین رفیع، ڈاکٹر شائقہ مفتی، ڈاکٹر احمد قاسمی، ڈاکٹر ہنا منظور، ڈاکٹر صبیہ علی اور ڈاکٹر فرحانہ نذیر کی خدمات کا اعتراف کیا۔پروفیسر ڈاکٹر فریاد حسین نے شرکاء کو بتایا کہ صوبہ پنجاب نے لاہور جنرل ہسپتال میں میمپکس کے لئے جدید علاجی مرکز قائم کیا ہے جہاں تجربہ کار ڈاکٹروں کی زیرِ نگرانی مریضوں کو مفت طبی اور تشخیصی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیمینار کے اثرات طویل المدت ہوں گے اور عوام لازمی احتیاطی تدابیر اختیار کر کے خود کو محفوظ رکھ سکیں گے۔مقررین نے میمپکس کے بارے میں عام فہم پیغامات بھی جاری کیے اور کہا کہ عوام کے ساتھ ساتھ طبی عملہ کی تربیت اور تحقیقی کوششیں بھی اسی رفتار سے جاری رہنی چاہئیں۔ سیمینار کے اختتام پر عوامی آگاہی کے لئے پمفلٹ تقسیم کیے گئے تاکہ میمپکس کے بارے میں بنیادی معلومات گھر گھر پہنچ سکیں۔ماہرین نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ میمپکس کے خلاف کامیابی صرف طبی مداخلت تک محدود نہیں بلکہ سماجی شعور، بروقت طبی رجوع اور ادارہ جاتی تعاون سے ممکن ہے۔ لہٰذا میمپکس سے محفوظ رہنے کے لئے نہ صرف طبی ہدایات پر عمل کریں بلکہ اپنے اہل خانہ اور معاشرے کو بھی آگاہ کریں۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے