وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان, وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین, معاونِ خصوصی برائے وزیرِ اعظم ہارون اختر خان اور وزیرِ مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی نے حالیہ ملاقات میں ملکی معیشت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر تفصیلی غور کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بیس بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز سے مجوزہ ملاقات کے پیرائے اور اس کے عملی انتظامات پر مشاورت کی گئی۔ملاقات میں سی ای اوز کو براہِ راست وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کی دعوت دینے کے طریقۂ کار پر تبادلۂ خیال ہوا اور نجی شعبے کو مضبوط شراکت دار کے طور پر دیکھنے کے عزم کو دوہرایا گیا۔ شرکاء نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درکار اقدامات، پالیسی اصلاحات اور ان کے عملی نفاذ کے مراحل پر بات کی تاکہ بیرونی اور مقامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ممکن ہو سکے۔معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے کہا کہ پاکستان کی عالمی سطح پر اسٹریٹجک اہمیت اجاگر کرنا ناگزیر ہے اور ملک میں وسیع سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرمایہ کاری فروغ کے مربوط اقدامات سے ملک کی معاشی پوزیشن مضبوط ہوگی اور رائج وقت میں متوقع سرمایہ کاری کو فوری راہنمائی فراہم کی جانی چاہئے۔وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے بتایا کہ تجارت کے فروغ کے لیے پالیسیاں جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کی جا رہی ہیں تاکہ کاروباری ماحول مزید دوستانہ بنے اور سرمایہ کاری فروغ کو تقویت ملے۔ وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت اجاگر کی اور کہا کہ زرعی شعبے میں ٹیکنالوجی اپنانا اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ پیداوار اور برآمدات دونوں میں اضافہ ہو۔وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ سرمایہ کاری کے شعبے میں استحکام سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور معاشی استحکام کو فروغ ملے گا۔ شرکاء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ پاکستان کے مثبت بین الاقوامی تاثر کے لیے تمام سفیروں سے ملاقاتیں اور سفارتی محنت ضروری ہے کیونکہ یہ حکمتِ عملی سرمایہ کاری فروغ کے مقصد کو تقویت دیتی ہے۔ملاقات کے دوران یہ تاثر بھی سامنے آیا کہ وزیراعظم کی سرمایہ کاری دوست پالیسیاں پہلے ہی اپنے مثبت نتائج دکھا رہی ہیں اور بیس بڑی کمپنیوں کے بورڈز اور انتظامیہ سے براہِ راست رابطے ملکی معیشت کے لیے کھیل بدل دینے والی ثابت ہو سکتے ہیں۔ حکومتی موقف یہی رہا کہ نجی شعبہ حکومت کا مضبوط پارٹنر ہوگا اور مشترکہ کوششوں سے سرمایہ کاری فروغ کو پائیدار بنایا جائے گا۔
