اسلام آباد، ۱۲ نومبر ۲۰۲۵ میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی سینیٹر ڈاکٹر مسادق ملک نے ورلڈ بینک کے ایک وفد سے ملاقات کی جس کی قیادت محترمہ میلرما امگابازار اور گالیئس ڈراگلیس نے کی۔ ملاقات میں ملکی معیشت میں عدم استحکام، مہنگائی کے دباؤ اور ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ میں درپیش عملی رکاوٹوں پر مفصل تبادلۂ خیال ہوا۔سینیٹر ڈاکٹر مسادق ملک نے کہا کہ متعدد منصوبے عملی سطح پر وقتی رکاوٹوں کا شکار ہیں جن سے پیشرفت سست اور اثرات محدود ہو رہے ہیں اور اس لیے منصوبہ بندی میں حکمت عملی واضح ہونی چاہئے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بعض بڑے مالی اخراجات والے پروگرام کم فنی مہارت والے ہیں، جن میں اسکیل ایبلٹی اور لاگت کارکردگی کی کمی واضح ہے جس سے عام آدمی تک بڑے فوائد پہنچانے میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔ یہاں ماحولیاتی تعاون کا تصور خصوصی اہمیت اختیار کرتا ہے تاکہ منصوبے بیک وقت ماحولیاتی استحکام اور سماجی فوائد فراہم کریں۔وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ترقیاتی فنڈز کا اصل شعبوں سے ہٹ کر دوبارہ تقسیم ہونا طویل مدتی نظامی کمزوریوں کو جنم دیتا ہے اور تعلیم، آبادی کے انتظام، خواتین کی بااختیاری اور صحت جیسے بنیادی شعبوں کی ترجیحات متاثر ہوتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ منصوبہ بندی میں شفافیت اور مربوط حکمتِ عملی سے ہی فنڈز کی موثر تقسیم ممکن ہے اور ملک کے بنیادی اہداف کو فروغ ملے گا۔ورلڈ بینک کے نمائندوں نے پاکستان کے ساتھ طویل المعیاد تعاون کے عزم کا اعادہ کیا اور دس سالہ شراکتی منصوبہ بندی کا خاکہ پیش کیا جس میں متعدد کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز ہے۔ اس فریم ورک میں بچوں میں قلتِ نمو کی روک تھام، موسمیاتی مضبوطی، نجی شعبے کی ترقی، تعلیم، آبادی کا انتظام اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات شامل ہیں۔ ورلڈ بینک نے بتایا کہ یہ "ملکی شراکتداری فریم ورک برائے مالی سال ۲۰۲۶ تا ۲۰۳۵” دو سالہ مشاورت کا نتیجہ ہے اور اس کے تحت جاری اور مجوزہ منصوبوں کو بہتر ہم آہنگی کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ملاقات میں دونوں طرف نے اس پر اتفاق کیا کہ منصوبوں کی موثر عمل آوری کے لیے مربوط کوآرڈینیشن ضروری ہے تاکہ وسائل منصوبوں کے اصل مقصد کے تحت استعمال ہوں اور قومی ماحولیاتی اور ترقیاتی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگی برقرار رہے۔ وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تعاون کی بنیاد پر منصوبہ بندی سے نہ صرف موسمیاتی خطرات کا مقابلہ ممکن ہوگا بلکہ سماجی شعبوں میں دیرپا بہتری بھی آئے گی۔
