انٹرنیٹ کے منفی پھیلاؤ میں میڈیا کا مؤثر کردار

newsdesk
5 Min Read
پریس کلب اسلام آباد میں سیمینار میں انٹرنیٹ کے منفی پھیلاؤ کو روکنے میں میڈیا کا کردار، فیک نیوز اور فیکٹ چیکنگ پر عملی تربیت دی گئی

پریس کلب اسلام آباد میں راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس، نیشنل پریس کلب اور پارلیمنٹیرینز کمیشن برائے انسانی حقوق کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار میں انٹرنیٹ کے منفی پھیلاؤ کو روکنے میں میڈیا کا کردار زیرِ بحث آیا۔ تقریب کی مہمانِ خاص پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و ثقافت شازیہ رضوان تھیں جنہوں نے کہا کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی اور نیک نیتی سے کی جانے والی کوششیں ضرور رنگ لاتی ہیں۔ انہوں نے صحافت کو مقدس پیشہ قرار دیتے ہوئے مثبت اور تعمیری سوچ کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب صحافیوں کے مثبت کردار کی تعریف کرتی ہیں۔میڈیا کا کردار کے موضوع پر وزیرِ مملکت کھیل داس نے کہا کہ وہ پریس کلب کو اپنا گھر سمجھتے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی نے صحافت کے انداز بدل دیے ہیں، اس لیے تنقید برداشت کرنے اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز تیزی سے پھیلتی ہے مگر ڈیجیٹل سسٹمز کے فروغ سے شفافیت اور کرپشن میں کمی ممکن ہے۔پارلیمینٹرینز کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیف ایگزیکٹو چوہدری شفیق، پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق علی ورک، نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی، سابق سیکرٹری جنرل ناصر زیدی اور پی آر اے کے سیکرٹری چوہدری نوید اکبر نے گفتگو میں میڈیا کی عملی ذمہ داریوں اور پیشہ ورانہ تربیت پر زور دیا۔ افضل بٹ نے کہا کہ صحافیوں کو بدلتے حالات کے ساتھ چلنا ہوگا اور سوشل میڈیا میں پھیلی غلط معلومات اکثر منصوبہ بندی کے تحت ہوتی ہیں۔طارق علی ورک نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل میڈیا ایک حقیقت ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، اس لیے صحافیوں کو اس کے ٹولز کے استعمال میں مہارت حاصل کرنا ہوگی اور مثبت، تعمیری صحافت ہی وقت کی ضرورت ہے۔ اظہر جتوئی نے کہا کہ مسلسل تبدیلی کے اس دور میں صحافیوں کے لیے سیکھنے کا عمل جاری رکھنا لازم ہے جبکہ نیئر علی نے جدید صحافت کے مستقبل کو ڈیجیٹل میڈیا سے جوڑا اور فیک نیوز کے خاتمے کے لیے ایک جامع اور متحدہ حکمتِ عملی پر زور دیا۔کشمیر بار کونسل کے چیئرمین طارق بشیر نے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپس موجودہ دور کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ اسد بیگ نے تنبیہ کی کہ ڈیجیٹل میڈیا کے بے قابو پھیلاؤ نے معاشرتی ہم آہنگی، عوامی شعور اور صحافتی ذمہ داریوں کو نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ پروگرام میں میڈیا ماہرین، سینئر صحافیوں اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور شرکاء کو جدید میڈیا رجحانات، فیک نیوز کے تدارک اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی عملی تربیت فراہم کی گئی۔مقررین نے بارہا کہا کہ سوشل میڈیا کے دور میں خبر کی رفتار بہت تیز ہے مگر درستگی اس رفتار کے ساتھ نہیں چڑھتی۔ غلط معلومات، جعلی ویڈیوز اور غیر مصدقہ خبریں قومی سطح پر انتشار پھیلا سکتی ہیں اس لیے میڈیا کا کردار اب صرف خبر پہنچانا نہیں بلکہ عوام کو درست سمت میں رہنمائی فراہم کرنا بھی ہے۔ انہوں نے فیکٹ چیکنگ کے لیے جدید طریقوں اور ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور نوجوان صحافیوں کو پیشہ ورانہ اخلاقیات، تحقیقاتی صحافت اور ڈیجیٹل سکیورٹی میں مہارت لینے کی ہدایت دی۔تقریب کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن منعقد ہوا جس میں نئے صحافیوں نے سوالات کیے اور سینئر ماہرین نے رہنمائی فراہم کی۔ شرکاء نے کہا کہ اس قسم کے تربیتی پروگرام نہ صرف صحافیوں کی تکنیکی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ ذمہ دارانہ صحافت کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو بالآخر معاشرتی ہم آہنگی اور عوامی اعتماد کے لیے ضروری ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے