سنٹرل پارک اسپورٹس کمپلیکس سنٹرل پارک ہاؤسنگ اسکیم میں واقع نئے لانگ بیچ ٹینس سنٹر کا باقاعدہ افتتاح منعقد ہوا جسے اربن ڈیولپرز گروپ نے بڑے پیمانے پر منعقدہ تقریب میں پیش کیا۔ اس منصوبے میں ٹینس کے ساتھ ساتھ کرکٹ، پیڈل کورٹ، فٹبال اور بیڈمنٹن کی سہولیات بھی شامل ہیں جس سے مقامی کھیل کے ماحول کو تقویت ملنے کی امید ہے۔تقریب کے مہمانِ خصوصی میاں طاہر جاوید، چیئرمین اربن ڈیولپرز گروپ تھے جب کہ حکومتِ پنجاب کے سیکریٹری کھیل و نوجوان امور مدثر ریاض ملک نے بھی شرکت کی۔ لانگ بیچ ٹینس سنٹر امریکا کے چیئرمین و مالک سِد صدیقی مقامی اور امریکی نمائندوں کے ہمراہ تقریب میں موجود تھے۔ امریکی مہمان عامر راسل اور صفدر قریشی اور معروف کرکٹ امپائر علیم دار اور متعدد امریکی کوچز نے بھی اس افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔نئی ٹینس اکیڈمی امریکی کوالیفائیڈ کوچز کی نگرانی میں کام کرے گی جہاں جدید تربیتی تکنیکس، فٹنس پروگرام اور پیشہ وارانہ رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ منتظمین نے اعلان کیا کہ جلد صوبہ پنجاب اور اس سے باہر کے کھلاڑیوں کے لیے اوپن ٹرائلز منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوان صلاحیتوں کو پہچانا اور تربیت دی جا سکے۔ اس طرح ٹینس اکیڈمی کی وساطت سے کھیل کے بہتر انتخاب اور رہنمائی کا نظام مضبوط ہوگا۔سِد صدیقی نے کہا کہ وہ طویل عرصہ امریکہ میں کوچنگ کر چکے ہیں اور اپنے گھر ملک کی محبت نے انہیں یہاں اسی معیار کی اکیڈمی قائم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے ماہر کوچز خام پاکستانی ٹیلنٹ کو پروفیشنل سطح تک لے جائیں گے اور ایک نئے عہد کی شروعات کریں گے۔ ٹینس اکیڈمی کا مقصد بین الاقوامی معیار کے کھلاڑی تیار کرنا ہے جو مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔مدثر ریاض ملک نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں بلکہ مناسب شناخت اور ابتدائی سطح پر تربیت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں اور کالجوں کو کھلاڑیوں کی تلاش اور پرورش میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ملک بھر کی قدرتی صلاحیتیں منظم انداز میں سامنے آئیں۔ اس موقع پر منتظمین کی کوششوں کو ایک سنگِ میل قرار دیا گیا۔تقریب میں یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ایک سال کے اندر لاہور میں بین الاقوامی ٹینس ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ مقامی کھلاڑیوں کو عالمی سطح کا تجربہ اور مقابلہ فراہم کیا جا سکے۔ منتظرین کا خیال ہے کہ اس منصوبے سے ٹینس اکیڈمی کے ذریعے پاکستان میں ٹینس کلچر کو فروغ ملے گا اور آئندہ نسل کے کھلاڑی قومی اور بین الاقوامی میدانوں میں قدم جمانے کے قابل ہوں گے۔
