عالمی بائیکاٹ تحریک اور عوامی دباؤ کے باعث لیپٹن نے ترکی میں اپنی چائے سے متعلق پیداواری سرگرمیاں مکمل طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر کمپنی پر اسرائیلی فوج کی حمایت کے الزامات کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا، جس کے نتیجے میں ترکی میں چائے کی صنعت میں لیپٹن کی موجودگی نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے۔کمپنی نے ترکی کی دونوں چائے پروسیسنگ فیکٹریاں بند کر دی ہیں اور یہ سہولیات ترکی کی مقامی فرم اوزگُر چائے کے حوالے کر دی گئیں۔ اس اقدام نے ترکی میں چائے کے ٹھوس آپریشنز کو ختم کر دیا ہے اور مقامی کمپنی کے نام منتقلی کے بعد پیداوار کا سلسلہ ترک کر دیا گیا ہے۔لیپٹن کے حکام کے مطابق اب وہ ترکی میں صرف محدود سطح پر موجود رہیں گے اور ان کی سرگرمیاں بنیادی طور پر پیکجنگ تک محدود ہوں گی۔ کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ پیداواری عمل مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے جبکہ مارکیٹنگ اور پیکجنگ سے متعلق کام جاری رہیں گے۔یہ پیش رفت بائیکاٹ مہم چلانے والوں اور ان صارفین کے لیے معنی رکھتی ہے جو کمپنیوں سے اخلاقی کاروباری رویے کا تقاضا کرتے ہیں۔ ترک مارکیٹ میں لیپٹن کی یہ واپسی یا حد بندی مقامی سطح پر اور بین الاقوامی حلقوں میں توجہ کا باعث بنی ہوئی ہے، خاص طور پر جب نسلِ نو صارفین اور سول سوسائٹی کاروباری شفافیت پر زور دے رہی ہے۔ترکی میں چائے کی تبدیلی کے اس منظرنامے نے ملک میں متعلقہ فیکٹریوں کے مستقبل اور برانڈ کے سیاسی و کاروباری تعلقات پر سوالات پیدا کر دیے ہیں، اور اسی تناظر میں اس واقعے کو عالمی بائیکاٹ تحریک کی ایک قابلِ ذکر کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
