لاہور کی خطرناک فضائی آلودگی: انسانی زندگی کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ
تحریر: چنگیز خان جدون
لاہور، جو پاکستان کے سب سے گنجان آباد شہروں میں سے ایک ہے، اس وقت شدید فضائی آلودگی کے بحران کا شکار ہے جو اس کے شہریوں کی صحت اور زندگی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) دنیا کے بدترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، جو اکثر اوقات خطرناک حدوں کو چھو لیتا ہے۔ صورتحال تشویشناک ہے اور اس ماحولیاتی آفت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
پچھلے 24 گھنٹوں میں لاہور کا AQI 307 تک جا پہنچا جو کہ "خطرناک” درجہ بندی میں آتا ہے۔ اس کے مقابلے میں عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی سالانہ حد اس سے کئی گنا کم ہے۔ لاہور کی فضا میں PM2.5 ذرات کی مقدار WHO کی سفارش کردہ حد سے 28 گنا زیادہ ہے۔ فی الوقت لاہور میں AQI 183 ہے جو "غیر صحت مند” قرار دیا گیا ہے، جب کہ PM2.5 کی سطح 102 µg/m³ اور PM10 کی سطح 134 µg/m³ ریکارڈ کی گئی ہے۔
فضائی آلودگی کے یہ خطرناک سطحیں انسانی صحت پر انتہائی منفی اثرات ڈال رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسی فضا میں طویل عرصے تک سانس لینے سے دل کی بیماری، پھیپھڑوں کا سرطان، فالج، دمہ اور دیگر دائمی امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر شہری اس خطرے سے آگاہ نہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے۔
آلودگی کی بنیادی وجوہات
لاہور میں فضائی آلودگی کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے نمایاں یہ ہیں:
-
گاڑیوں کا دھواں: سڑکوں پر گاڑیوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد اخراج (emissions) میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر رہی ہے۔
-
صنعتی فضلہ: اینٹوں کے بھٹے اور فیکٹریاں زہریلے دھوئیں کو فضا میں خارج کر کے مسئلے کو بڑھا رہی ہیں۔
-
فصلوں کی باقیات جلانا: صوبے کے اطراف میں کاشتکاروں کی طرف سے فصلوں کی باقیات جلانے سے آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
-
کچرے کا ناقص انتظام: مؤثر ویسٹ مینجمنٹ کے فقدان اور ماحولیاتی قوانین پر عمل نہ ہونے سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔
ممکنہ حل اور اقدامات
فضائی آلودگی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اور مستقل اقدامات ناگزیر ہیں، جن میں شامل ہیں:
-
اخراج پر سخت قوانین: گاڑیوں اور فیکٹریوں کے لیے سخت اخراجی معیار (emission standards) نافذ کیے جائیں۔
-
متبادل توانائی کے ذرائع: شمسی اور ہوا سے توانائی حاصل کرنے جیسے اقدامات سے فوسل فیول پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔
-
عوامی آگاہی: شہریوں میں آلودگی کے نقصانات کے بارے میں آگاہی مہمات چلائی جائیں تاکہ وہ حفاظتی اقدامات اپنائیں۔
-
ایئر کوالٹی مانیٹرنگ: فضائی معیار کی مسلسل نگرانی اور بروقت معلومات کی فراہمی سے لوگ بہتر فیصلے کر سکیں گے۔
-
علاقائی اشتراک: پڑوسی ممالک کے ساتھ ماحولیاتی تعاون سے سرحد پار آلودگی (transboundary pollution) کو کم کیا جا سکتا ہے۔
حکومت پنجاب کے اقدامات
پنجاب حکومت نے آلودگی پر قابو پانے کے لیے چند اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
-
ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم: آلودگی کی سطح کو ناپنے اور ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے نظام قائم کیا گیا ہے۔
-
سموگ ایکشن پلان: سموگ اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
-
آگاہی مہمات: شہریوں کو آلودگی کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لیے آگاہی مہمات شروع کی گئی ہیں۔
مستقبل کے لیے سفارشات
-
فنڈز میں اضافہ: فضائی معیار کی نگرانی اور آلودگی کے خاتمے کے منصوبوں کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کیا جائے۔
-
قوانین کا نفاذ: ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
-
پائیدار طرزِ زندگی: عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ، کار پولنگ اور بجلی کے محتاط استعمال کی ترغیب دی جائے۔
-
علاقائی تعاون: پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر فضائی آلودگی کے مسئلے پر مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے۔
نتیجہ
لاہور کی بگڑتی ہوئی فضائی کیفیت ایک خاموش قاتل بن چکی ہے۔ اگر فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والی نسلوں کی صحت خطرے میں پڑ جائے گی۔ حکومت، عوام اور نجی شعبے کو مل کر ایک صاف، صحت مند اور پائیدار لاہور کے قیام کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
