گجرات کے علاقے کنجاہ میں سیلاب متاثرین کے ساتھ امداد کی آڑ میں توہین آمیز سلوک سامنے آیا ہے، جس میں متاثرہ خاندانوں کے لیے کھانے کے پیکٹس گندگی زدہ پلاسٹک کے تھیلوں میں ڈال کر کوڑے والی ٹرالی میں پہنچائے گئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ امداد نہیں بلکہ ان کی تضحیک ہے، جب کہ پہلے ہی قدرتی آفت نے ان کی زندگیاں اجاڑ دی ہیں۔
اس صورتحال کو مزید سنگین بناتا ہے یہ امر کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سیلاب متاثرین کے لیے خوراک کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کے سخت احکامات جاری کیے تھے اور ڈپٹی کمشنرز کو ہر کھانے کی قریبی نگرانی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم، گجرات کے ڈپٹی کمشنر نے ان احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے متاثرین کے وقار کا خیال نہ رکھا۔
انتظامیہ کی جانب سے ایک نیا حکم نامہ بھی جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اب کوئی بھی فلاحی ادارہ، سیاسی شخصیت یا مخیر حضرات اگر متاثرین کو کھانا فراہم کرنا چاہیں تو پہلے ڈپٹی کمشنر آفس سے اجازت لینا ہوگی، جس کے بعد پنجاب فوڈ اتھارٹی گجرات اس کھانے کا جائزہ لے گی۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ ضابطہ دراصل بیوروکریسی کے تحفظ کے لیے ہے، جبکہ سیلاب زدگان بھوک اور توہین کا شکار ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ یہ کھانے کے پیکٹس نہیں، بلکہ ہماری بے عزتی ہے۔ ایک بزرگ متاثرہ فرد نے بتایا کہ پلاسٹک کے تھیلوں کو گندے فرش پر پھینک دیا گیا، جس سے ہمیں اور زیادہ تکلیف پہنچی۔ ایک نوجوان نے شکوہ کیا کہ مکانات، کھیت اور مال مویشی گنوا بیٹھے، اب عزت بھی چھین لی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ کے احکامات کے باوجود مقامی افسر اپنے طریقے سے معاملات چلارہے ہیں۔
شدید مشکلات کا سامنا کرنے والے متاثرین نے کہا کہ انہیں ہمدردی کی امید تھی، لیکن انتظامیہ نے بے حسی کا مظاہرہ کیا۔ ایک نوجوان نے کہا کہ ہم تو زندہ رہنے کی جنگ لڑ رہے ہیں، لیکن حکام ہمیں کچرا سمجھتے ہیں۔
عوامی حلقوں اور سماجی و سیاسی رہنماؤں نے اس توہین آمیز برتاؤ میں ملوث افسران کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ شہریوں نے اسے بدانتظامی سے بڑھ کر سیلاب متاثرین کی توہین قرار دیا اور خبردار کیا کہ ایسے واقعات سے عوام میں حکومت پر عدم اعتماد مزید گہرا ہو جائے گا۔
