کوریائی ادارے کے پاکستانی سابق طلبہ کا تحقیقی سمپوزیم

newsdesk
3 Min Read
یکم اور دوم اکتوبر دو ہزار پچیس کو نیشنل یونیورسٹی میں کوریائی ادارے کے پاکستانی سابق طلبہ کا تحقیقی سمپوزیم، بیٹریاں، توانائی اور ماحولیات زیرِبحث

یکم اور دوم اکتوبر دو ہزار پچیس کو نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں قائم پاکستان اور امریکہ کے اشتراکی توانائی مرکز میں کوریائی ادارہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے پاکستانی سابق طلبہ کا تحقیقی سمپوزیم منعقد ہوا۔ یہ پروگرام بیٹریاں، توانائی اور ماحولیات کے جدید موضوعات پر مباحثے اور تعاون کے فروغ کے لیے منعقد کیا گیا تھا اور اس میں مقامی اور غیر ملکی محققین نے شرکت کی۔تحقیقی سمپوزیم میں شرکاء نے بیٹری ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی کے حل اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اپنے تازہ نتائج اور تجویز کردہ حل پیش کیے۔ حاضرین نے عملی اور نظریاتی دونوں شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور مستقبل کے مشترکہ تحقیقی منصوبوں پر بات چیت کی، جس سے اس پروگرام کا مقصد یعنی علمی تعاون مضبوط ہوا۔دعوت شدہ مقررین میں ڈاکٹر گل رحمان، ڈاکٹر احمد نعمان شاہ ثاقب، ڈاکٹر شیراز محبوب، ڈاکٹر اقرا معیز، ڈاکٹر محمد ابراہیم اور ڈاکٹر غلام علی شامل تھے، جنہوں نے اپنے خطاب میں توانائی اور ماحولیات کے شعبوں میں تحقیق کی اہمیت اور سابق طلبہ کے نیٹ ورک کے ذریعے عملی تبدیلی لانے کے امکانات پر زور دیا۔ مقررین نے مقامی تحقیقاتی صلاحیتوں کو بین الاقوامی رابطوں کے ذریعے بہتر بنانے کے طریقے بھی بیان کیے۔سمپوزیم میں پوسٹر سیشن کا خصوصی اہتمام تھا جہاں نوجوان محققین نے اپنی تحقیقاتی کاوشیں نمائیں۔ اس پلیٹ فارم نے نوجوان محققین کو اپنی تجاویز اور تجربات پیش کرنے کا موقع دیا اور علمی مباحثے کو فروغ ملا۔ پوسٹر مقابلے میں حسیب احمد، عروج خالد اور محمودہ حمدا کو بہترین پوسٹر کے اعزازات سے نوازا گیا، جن کی تحقیق کو شرکاء اور ماہرین نے سراہا۔ادارہ جاتی تعاون اور سابق طلبہ کے روابط نے اس تحقیقی سمپوزیم کو مشترکہ منصوبہ بندی اور علم کے تبادلے کا مرکز بنایا۔ میزبان ادارے اور شریک محققین نے آئندہ برسوں میں مشترکہ تحقیقی سرگرمیوں کی توسیع اور بیٹریاں، توانائی و ماحولیات کے مسائل کے حل کے لیے مسلسل تعاون کی خواہش ظاہر کی۔یہ تحقیقی سمپوزیم دو طرفہ سائنسی تعاون کی علامت کے طور پر دیکھا گیا جس نے پاکستانی تحقیقاتی ماحول میں بین الاقوامی تجربات کے اثرات کو فروغ دیا اور سابق طلبہ کے نیٹ ورک کو مضبوط کر کے مستقبل میں عملی تبدیلی کے امکانات روشن کیے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے