تاریخ اور تہذیب کی درست اسلامی تفہیم

newsdesk
4 Min Read

اسلام آباد میں معروف ماہر تعلیم اور سماجی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد نے کہا ہے کہ تاریخ اور تہذیب کو صرف یورپی نقطہ نظر سے دیکھنے کے بجائے ایسے انداز میں سمجھنے کی ضرورت ہے جو اخلاقیات اور الٰہی رہنمائی کو اہمیت دیتا ہو۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں "تاریخ اور تہذیب کی درست تفہیم” کے عنوان سے منعقدہ لیکچر میں انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوروسینٹرک یا نوآبادیاتی فکری سانچے انسانیت کی ترقی کو صرف مادی پیمانوں میں ماپتے ہیں، جس کے باعث تاریخ اور تہذیب کے اخلاقی اور آفاقی مقاصد پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔

پروفیسر انیس احمد نے کہا کہ مغربی تاریخی فکر کا ارتقا یونانی فلسفہ اور عیسائی مذہبی تشریحات سے شروع ہوکر نشاۃ ثانیہ کے سائنسی مادیت پسندانہ نقطہ نظر اور پھر مابعد جدیدیت کےرشتہ کل تصورات تک پہنچا۔ ان تمام مراحل میں اخلاقیات اور الٰہی رہنمائی کو رفتہ رفتہ کم کیا گیا، جس سے انسانی ترقی کو صرف دنیاوی اور مادی حوالوں تک محدود کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرز فکر کی وجہ سے انسانی زندگی کو مذہبی اور دنیاوی خانوں میں تقسیم کر کے حقیقی ترقی کے جامع تصور کو پس پشت ڈال دیا گیا۔

اس کے مقابلے میں پروفیسر انیس احمد نے قرآنی فکر کا ذکر کیا جو تاریخ کو صرف زمانی یا مادی نہیں بلکہ اخلاقی تسلسل اور اقدار کی روشنی میں دیکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی زاویہ نظر میں تاریخ ماضی اور حال کا فعال باہمی تعلق ہے، جو معاشروں کو عدل، دیانت اور سماجی ذمہ داری جیسی آفاقی اقدار کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ ان کے مطابق کسی قوم یا معاشرے کا عروج و زوال صرف طاقت اور دولت نہیں بلکہ اخلاقیات پر عمل کے سبب ہوتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ثقافت انسان کی اخلاقی اور روحانی بنیادوں کی عکاس ہے، جبکہ تہذیب انہی اقدار کے ادارہ جاتی، معاشی اور سماجی نظاموں کی شکل میں ظاہر ہونے کا نام ہے۔ اس اعتبار سے اسلامی تہذیب کسی خاص قوم یا خطے تک محدود نہیں بلکہ عالمگیر اقدار پر مبنی ہے، اور توحید، عدل اور اخلاق جیسی قدریں صرف مسلمانوں تک محدود نہیں بلکہ تمام انسانوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔

لیکچر میں عصری مسائل جیسے نظام تعلیم کا بحران، تاریخ کی تحریف، اور سیاست و معیشت میں اخلاقیات کی کمی کا بھی احاطہ کیا گیا۔ پروفیسر انیس احمد نے خصوصاً مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ مذہب کو صرف رسومات تک محدود نہ کریں بلکہ اسلام کی ہمہ جہت تعلیمات کو اپنائیں، جو عقل، اخلاق اور سماجی ذمہ داری کو یکجا کرتی ہیں۔ انہوں نے سوال کے جواب میں اس بات کی وضاحت کی کہ اسلامی نظریہ تاریخ محض ایک روایت یا عقیدہ نہیں بلکہ عقلی اور مشاہداتی اصولوں پر قائم ہے، اس لیے یہ قابل تصدیق اور جدید انسانی رویوں کی تعلیمات پر مبنی ہے۔ ان کے مطابق اسلامی تاریخ معجزات یا اساطیر پر مبنی نہیں بلکہ انسانوں کے فیصلوں، ذمہ داریوں اور ان کے نتائج کی عکاس ہے۔

کانفرنس میں مختلف ممالک سے ماہرین تعلیم، اساتذہ اور طلبہ کی شرکت نے اس موضوع کی عالمی اہمیت کو مزید اجاگر کیا، جبکہ تمام شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تاریخ اور تہذیب کے مطالعہ میں متوازن اور اخلاقی زاویہ اختیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے