خالد عمران چوہدری، بانی پروگریسیو یونین گروپ برائے اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن نے اسلام آباد میں جائیداد ٹیکس میں اضافے کے فیصلے کو سختی سے مسترد کیا اور اسے ظالمانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری قیمتوں میں غیر حقیقی اور ناقابل عمل اضافہ بیوروکریسی کی طرف سے کاروباری برادری کو کچلنے کے مترادف ہے اور ملک کے مفاد کے خلاف ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے بعض علاقوں میں سرکاری قدروں میں پانچ سو گنا تک اضافہ سرمایہ کاری کے لئے سب سے بڑا رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس طرح کے احکامات غیر یقینی ماحول پیدا کریں گے اور بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگا، جس کے نتیجے میں سرمایہ خارج ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔خالد عمران چوہدری نے خدشہ ظاہر کیا کہ جائیداد سے منسلک لاکھوں افراد کی روزی روٹی متاثر ہو سکتی ہے اور مارکیٹ میں لین دین سست پڑ جانے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال سے مطالبہ کیا کہ وہ اس اضافے کو فوری طور پر واپس لیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشورے سے نئی قیمتوں کی فہرست تیار کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین محمد علی رندھاوا کو چاہیے کہ وہ ٹرانسفر فیس میں کمی کریں اور سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کریں تاکہ مارکیٹ میں اعتماد بحال ہو سکے۔پروگریسیو یونین گروپ نے نوٹ کیا کہ اچانک اور سخت ٹیکس پالیسیاں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کرتی ہیں، جس سے کاروبار کی نمو رک سکتی ہے اور چھوٹے اور بڑے دونوں طرح کے کاروباروں کے آپریشنل اخراجات بڑھیں گے۔ نئی رپورٹنگ اور توثیق کے تقاضے لین دین کو پیچیدہ بنائیں گے اور خریدار و فروخت کنندگان اضافی مالی ذمہ داریوں اور پیچیدہ عمل کی وجہ سے ہچکچا سکتے ہیں، خاص طور پر نئے فائلرز کے لیے یہ عمل بے حد مشکل اور غیر ضروری محسوس ہوگا۔مقامی اسٹیٹ ایجنٹس کا موقف ہے کہ جائیداد ٹیکس میں اضافے سے مارکیٹ میں سست روی اور خطرات میں اضافہ ہوگا اور بیچنے والے و خریدنے والے دونوں فریق اس اضافی ٹیکس کے بازار قیمتوں اور منافع کی توقعات پر منفی اثرات سے پریشان ہیں۔ انہوں نے اس پالیسی پر فوری نظر ثانی اور مشاورت پر مبنی حل پر زور دیا۔
