ملاقات میں بین المذاہب تعاون پر اتفاق

newsdesk
3 Min Read
اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور اور برطانوی ہائی کمشنر نے مدارس کی جدید تربیت اور بین المذاہب ہم آہنگی میں تعاون بڑھانے پر گفتگو کی۔

سترہ اکتوبر دو ہزار پچیس کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں بین المذاہب ہم آہنگی اور مدارس کی جدید تربیت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔سردار محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان اپنی شاندار روایات اور ثقافتی ورثے پر فخر کرتا ہے اور یہاں عقائد و آراء کے تنوع کے تئیں سخت احترام پایا جاتا ہے۔ انہوں نے برطانیہ کے ساتھ تعلقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ وقت میں اس تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔ملاقات میں بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ریاستی سطح پر بڑھتے ہوئے مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ سردار محمد یوسف نے واضح کیا کہ پاکستان میں بسنے والے عیسائی، ہندو، سکھ، پارسی اور دیگر مذاہب کے پیروکار ہمارے سماجی ڈھانچے کا اٹوٹ حصہ ہیں اور ان کی شرکت کو بڑھانا ملکی مفاد میں ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے مختلف شعبوں میں اقلیتوں کی شمولیت بڑھانے کیلئے مثبت اقدامات کیے ہیں اور ان کوششوں کو تیز کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری توجہ مدارس کے طلبہ کو جدید فنی اور تکنیکی تعلیم فراہم کرنے پر ہے تاکہ وہ معاشرے کی تعمیر میں بھرپور حصہ لے سکیں۔برطانوی ہائی کمشنر نے بتایا کہ برطانیہ میں بیس لاکھ مسلمان اور سترہ لاکھ ہندو مقیم ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے مدارس کے طلبہ کو جدید تکنیکی تربیت، ہنر کی فراہمی اور تبادلہ پروگرامز و وظائف کی پیشکش کی جس سے طلاب کو بین الاقوامی مواقع مل سکیں گے۔ملاقات میں یہ بھی زیر بحث آیا کہ پورے ملک میں اٹھارہ ہزار سے زائد مدارس رجسٹرڈ ہیں اور ان کے طلبہ کو جدید تکنیکی تعلیم فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ وزیراعظم کے نوجوان پروگرام کے تحت مدارس کے طلبہ کو فنی ہنر سیکھانے کے پروگرام جاری ہیں تاکہ ان کے روزگار کے مواقع بڑھ سکیں۔دونوں فریقین نے انتہاپسندی کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے قریبی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور اس بارہ میں تبادلۂ فکر اور عملی اقدامات آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے