اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے علاقے کرپا میں تین بچوں کی ماں کو جلانے کے کیس میں شوہر عادل محمود اور سسر مستاسب حسین کی ضمانتیں مسترد کر دیں۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد دونوں ملزمان جیل میں ہی رہیں گے۔
واقعے کی تفصیلات:
مقتولہ خاتون، 28 سالہ ثانیہ بی بی، کو 8 جون کو شدید زخمی حالت میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) منتقل کیا گیا تھا۔ وہ اپنے شوہر اور سسر کی جانب سے مبینہ طور پر جلائی گئی تھیں۔ خاتون کو تیزاب سے جلایا گیا اور اس کے نتیجے میں وہ چند دنوں بعد اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں۔
ابتداء میں یہ کیس گھریلو تشدد کے طور پر درج کیا گیا تھا لیکن ثانیہ کے انتقال کے بعد کیس کو قتل میں تبدیل کر دیا گیا۔ مقتولہ نے اپنے آخری وقت میں اپنے شوہر اور سسر کو اس ظلم کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
وکیل منیر احمد کی کوششیں:
وکیل منیر احمد نے اس کیس میں مقتولہ کے خاندان کی بھرپور نمائندگی کی اور انصاف کے حصول کے لیے ایک اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ملزمان کے خلاف نہ صرف قتل بلکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ (ATA) کے تحت بھی الزامات عائد کرنے کی درخواست کی، کیونکہ یہ جرم اتنا سنگین تھا۔ ان کی محنت اور عزم نے اس کیس کو عوامی سطح پر اجاگر کیا ہے اور اس معاملے میں فوری قانونی کارروائی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
عدالتی کارروائی:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عادل محمود اور مستاسب حسین کی ضمانت مسترد کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے دونوں ملزمان کی جیل میں رہنے کی ضمانت دی۔ وکیل منیر احمد نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت سے مزید درخواست کی کہ کیس میں گھریلو تشدد سے متعلق مزید الزامات بھی شامل کیے جائیں تاکہ متاثرہ خاتون کو مکمل انصاف مل سکے۔
تاریخی پس منظر:
یہ واقعہ پاکستان میں گھریلو تشدد کی سنگینی کو مزید اجاگر کرتا ہے، جہاں خواتین اکثر گھریلو تشدد کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ یہ واقعہ ایک ایسا دردناک یاد دہانی ہے جس سے گھریلو تشدد کے خلاف قوانین کی مزید مضبوطی کی ضرورت ہے۔ کیس نے عوامی سطح پر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی تحریک پیدا کی ہے اور یہ دکھایا ہے کہ کس طرح عدالتیں قانون کے مطابق خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے اس کیس کی تحقیقات جاری رکھی ہوئی ہیں اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں کہ ملزمان کو قانون کے تحت انصاف ملے۔ اس کیس نے نہ صرف عدالت کے نظام میں موجود سقم کو اجاگر کیا ہے بلکہ گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی کی ضرورت بھی ظاہر کی ہے۔
