راولپنڈی میں سماجی رہنما اور ترقی پسند فلاحی تنظیم کے صدر محمد عامر صدیقی نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ خواتین کو صنفی انصاف اور بنیادی حقوق دیے بغیر مہذب نہیں کہلا سکتا۔ ان کے بقول اسلام نے چودہ سو سال قبل ہی خواتین کو ماں، بہن، بیوی اور بیٹی جیسے عظیم رشتوں سے منسوب کر کے عزت دی اور انہیں تعلیم و جائیداد میں حقوق سے نوازا گیا۔عامر صدیقی نے واضح کیا کہ تشدد، ظلم و ناانصافی دین اسلام کی بنیادی تعلیمات کے منافی ہیں اور کسی بھی قوم کی ترقی اس کے خواتین کو حقوق دینے کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی عزت واحترام سے ہی ذہنی و جسمانی تشدد جیسے منفی رویوں کا خاتمہ ممکن ہے اور معاشرتی تبدیلی کے لیے روایتی تصورات کا خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج کے دور میں بھی دنیا بھر میں خواتین اغواء، جنسی تشدد، خودکشی، چولہا پھٹنے اور تیزاب گردی جیسے دلخراش واقعات کا سامنا کر رہی ہیں اور اس صورتحال کے خلاف مؤثر قانونی اصلاحات اور حفاظتی نظام ضرور رائج کیے جائیں۔ عامر صدیقی کے مطابق صرف قانون کافی نہیں بلکہ معاشرتی شعور اور انصاف پر مبنی نظام کی فراہمی لازم ہے تاکہ خواتین محفوظ زندگی گزار سکیں۔محمد عامر صدیقی نے زور دیا کہ خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے خواتین خود بھی اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کا ادراک کریں اور خوداعتمادی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کمزوری اور خوداعتمادی کی کمی ظالم کو مزید آزمانے کی تحریک دیتی ہے، اس لیے سماجی معاونت اور یکجہتی انتہائی اہم ہے۔سماجی رہنما نے عالمی سطح پر غزہ و فلسطین میں بچوں اور خواتین کے قتل و غارت گری پر امن پسند قوتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانا بین الاقوامی ضمیروں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تشدد کی شکار خواتین کی مدد اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہر فرد کا فرض ہے۔عامر صدیقی نے مزید کہا کہ عورتوں پر تشدد مردانگی نہیں بلکہ ایک مکروہ فعل ہے اور ہمیں ماؤں کو ان مردوں کے کردار کی تعریف کرنی چاہیے جو خواتین کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے ٹھوس قوانین، موثر عمل درآمد اور معاشرتی تبدیلی کے ذریعے ہی حقیقی کامیابی ممکن ہے۔
