شہری سڑکوں پر بےحسی ہمارے معاشرتی رویے کا واضح عکاس بن چکی ہے۔ سڑکیں محض آمدورفت کے راستے نہیں رہیں بلکہ وہ ہمارے معاشرے کی وہ عکاسی ہیں جہاں نظم، احتساب اور باہمی احترام کم ہوتا جا رہا ہے۔ سڑکوں پر بےحسی روزمرہ کی منظر کشی بن چکی ہے۔ہر چوراہے پر جھگڑے، ٹریفک اہلکاروں پر حملے، بے احتیاط ڈرائیونگ اور پیدل چلنے والوں کے حادثات نظر آتے ہیں۔ ٹریفک اہلکار گھنٹوں تیز دھوپ، دھول اور آلودگی میں کھڑے رہتے ہیں مگر انہیں عموماً تمسخر، بےعزتی اور بعض اوقات تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حالیہ روزانہ واقعات میں ایسے مناظر سامنے آئے ہیں جہاں شہری وارڈنز پر حملہ کرتے، یونیفارم پھاڑتے اور پورا واقعہ ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر دکھاتے ہیں۔حالیہ دنوں میں روڈ حادثات میں اضافہ تشویشناک ہے اور بہت سے حادثات محض بدقسمتی نہیں بلکہ لاپرواہی کا نتیجہ ہیں۔ ایک عجلت کا لمحہ، سرخ سگنل کی خلاف ورزی، یا موبائل کی طرف نظریں ہٹ جانا کسی کی زندگی تلخ کر سکتا ہے۔ ریسیو ٹیمیں روزانہ مصروف عمل رہتی ہیں مگر تباہی اکثر روایتی لاپرواہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔والدین کی غفلت بھی ایک اہم وجہ بنی ہے؛ کئی نوجوانوں کو بغیر ہیلمنٹ کے موٹر سائیکل سونپ دی جاتی ہے یا انہیں ٹریفک قوانین کی تربیت نہیں دی جاتی۔ ہم نے ایسی نسل پروان چڑھائی ہے جو قانون سے بچنے کے طریقے جانتی ہے مگر اس کا احترام نہیں کرتی۔ یہی سڑکوں پر بےحسی کو گہرا کرتی ہے۔جب کوئی زخمی ہوتا ہے تو لوگ مدد کرنے کے بجائے ویڈیو بنانے کو ترجیح دیتے ہیں اور حادثے پر دیکھنے والوں کا ہجوم عموماً امداد کے لیے آگے نہیں آتا۔ ایسے مناظر میں روایتی انسانیت محدود ہو کر صرف تماشا بنتی ہے۔ اب یہ سمجھنا ضروری ہے کہ سڑکوں کی نظم صرف پولیس کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر شہری کا فرض ہے۔ نصابی اور شہری تربیت اسکولوں سے شروع ہونی چاہیے تاکہ بچپن ہی سے قانون اور اخلاق کا شعور پیدا ہو۔ حکومتیں صرف جرمانے عائد کرنے سے آگے بڑھ کر شعور سازی کے پروگرام نافذ کریں گی تو بہتر نتائج آئیں گے۔سڑکیں ہمارے تہذیبی معیارات کا آئینہ ہیں، اگر ہم ایک سگنل کا احترام کرنا سیکھ جائیں تو شاید زندگی کے بڑے اصولوں کی بھی قدر کرنا سیکھیں گے۔ بصورت دیگر ہم ایک ایسے شور مچانے والے معاشرے میں رہتے رہیں گے جو کلموں میں بلند مگر دل میں خالی ہے۔
