اس ماہ آئس لینڈ میں پہلی مرتبہ مقامی زمین پر مچھر دیکھے جانے کی اطلاع موصول ہوئی، جسے ماہرین موسمیاتی تبدیلی کی ایک محتاط علامت قرار دے رہے ہیں۔ مچھر آئس لینڈ کے سخت سرد موسم کے باوجود، جھیلوں اور دلدلی زمین کی موجودگی کی وجہ سے جگہاً جگہ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتے ہیں اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے نے اس ملک کو مزید مہربان بنا دیا ہے۔مقامی حشرہ شناس نے اپنی باغیچہ میں تین مچھر دیکھے اور انہیں ملک کے قدرتی تاریخ کے ادارے کو بھیج دیا گیا جہاں ماہرین نے تصدیق کی کہ یہ شمالی یورپ میں عام پائی جانے والی ایک قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔ مچھر آئس لینڈ میں پہلی بار زمین پر ریکارڈ ہوئے ہیں، اگرچہ پہلے بھی مچھر بعض سفری راستوں کے ذریعے کشتیوں یا ہوائی جہازوں پر آئے تھے۔ماہرین نے واضح کیا ہے کہ موجودہ نمونے بیماری پھیلانے کے لحاظ سے کم خطرناک سمجھے جاتے ہیں، مگر موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں خطرناک اقسام بھی سرد خطوں میں پھیل رہی ہیں۔ ان حوالوں میں ڈینگی اور زیکا جیسی بیماریاں اور ایشین ٹائیگر مچھر کا شمالی علاقوں میں نمودار ہونا شامل ہے، اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے رجحانات آئندہ میں طبی اور ماحولیاتی خدشات بڑھا سکتے ہیں۔مقامی ماہرین اس بات کی نگرانی کر رہے ہیں کہ آیا یہ مچھر سردیوں کا مقابلہ کر کے جڑ پکڑیں گے یا عارضی طور پر نمودار ہوئے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی، برف پگھلنے اور گرمی میں مسلسل اضافے نے آئس لینڈ کو ان حشرات کے لیے نسبتاً زیادہ موافق بنا دیا ہے، اس لیے مستقبل میں مانیٹرنگ اور عوامی آگاہی کو بڑھانا ضروری سمجھا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھر آئس لینڈ میں ظاہر ہونے کا واقعہ وسیع موسمیاتی پیٹرن کا حصہ ہو سکتا ہے اور اس کے ممکنہ سماجی و صحتی اثرات پر باقاعدہ تحقیق جاری رہنی چاہیے۔ مقامی انتظامیہ اور سائنسدان آئندہ سیاحتی اور ماحولیاتی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے کی سفارش کر رہے ہیں۔
