پاکستان میں پہلی بار سرویکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایچ پی وی ویکسین متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت نو سے چودہ سال کی عمر کی ایک کروڑ تیس لاکھ بچیوں کو یہ حفاظتی ویکسین لگائی جائے گی۔ اس قومی مہم میں ڈاکٹروں، نجی اسپتالوں اور سول سوسائٹی کے کردار کو کلیدی حیثیت حاصل ہو گی۔ اس اقدام کا مقصد خواتین میں سرویکل کینسر جیسے مہلک مرض سے تحفظ فراہم کرنا ہے، جو پاکستان میں خواتین میں دوسرا سب سے عام کینسر ہے۔
اس سلسلے میں ڈوپاسی فاؤنڈیشن نے ایف ڈی آئی اور گاوی، دی ویکسین الائنس کے اشتراک سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس کا مقصد سرویکل کینسر سے پاک پاکستان کی آگاہی مہم کو فروغ دینا تھا۔ اس ورکشاپ میں صحت کے ماہرین، سرکاری حکام اور ترقیاتی شراکت داروں نے شرکت کی اور ویکسینیشن مہم کی کامیابی کے لیے نجی صحت اداروں اور سماجی تنظیموں کے کردار پر زور دیا۔
ڈاکٹر فرہاج الدین، پروگرام مینیجر ڈوپاسی فاؤنڈیشن، نے کہا کہ ان کی تنظیم نہ صرف آگاہی کے فروغ بلکہ پینتیس لاکھ بچیوں تک ویکسین کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے ایڈووکیسی، موثر ابلاغ اور معاشرتی متحرک سازی کلیدی کردار ادا کریں گے تاکہ اس ویکسین کے بارے میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کا ازالہ ہو سکے۔
ایف ڈی آئی کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم شہزاد نے کہا کہ ویکسین کے بارے میں myths کے خاتمے اور عوام کا اعتماد جیتنے میں سب سے اہم کردار ڈاکٹروں کا ہے، کیونکہ لوگ ڈاکٹروں کی باتوں پر سب سے زیادہ بھروسا کرتے ہیں۔
سی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ارشاد علی جوکیو نے کہا کہ ایچ پی وی ویکسین کو پاکستان کے قومی حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔ ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر روزینہ خالد نے بتایا کہ پاکستانی خواتین میں سرویکل کینسر سے ہونے والی اموات بریسٹ کینسر سے بھی زیادہ ہیں اور نوجوان لڑکیوں کو ویکسینیشن سے مستقبل میں اس بیماری کے کیسز کم کیے جا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر سعدیہ خورشید عبیر کے مطابق یہ بیماری عام طور پر بالغ خواتین پر اثرانداز ہوتی ہے تاہم اس سے بچاؤ کے لیے ویکسین پندرہ سال سے کم عمر لڑکیوں کو دی جانی چاہیے تاکہ وہ مستقبل میں اس مہلک مرض سے محفوظ رہ سکیں۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان آئندہ تین سال میں اٹھارہ ملین بچیوں کی ویکسینیشن کا ہدف رکھتا ہے، جو صرف سول سوسائٹی اور صحت کے اداروں کے بھرپور تعاون سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے ڈوپاسی فاؤنڈیشن کی کوششوں کو سراہا گیا کہ انہوں نے آگہی پیدا کرنے اور کمیونٹی کو متحرک کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
اختتامی گفتگو میں علی میڈیکل اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر بلال ارشد نے کہا کہ ڈاکٹروں کا کردار اس مہم کی کامیابی میں فیصلہ کن رہے گا۔ اس اقدام کے ساتھ ہی پاکستان دنیا کا 150واں ملک بن جائے گا جہاں ایچ پی وی ویکسین متعارف کرائی جا رہی ہے۔ ماہرین صحت نے اس پروگرام کو پاکستانی معاشرے کی بچیوں کو بیماری سے محفوظ رکھنے اور ایک صحت مند قوم کی جانب تاریخی پیشرفت قرار دیا۔
