اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے جائزہ عمل کی اصلاحات شروع کر دیں

newsdesk
3 Min Read
اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے نیشنل ریسرچ پروگرام کے پروپوزلز کے پہلے مرحلے کا جائزہ شروع کیا، شفافیت اور تعمیل کو مضبوط بنانے کے اقدامات کیے گئے

نیشنل ریسرچ پروگرام برائے جامعات کے تحت تحقیقی پروپوزلز کے پہلے مرحلے کے جائزہ عمل میں اصلاحات متعارف کروا کر شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد تحقیقاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور فیکلٹی کی ذمہ داریوں پر سخت عمل در آمد کو یقینی بنانا بتایا گیا ہے۔اس پیش رفت کی رہنمائی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ناصر کے مشاورت میں کی گئی جبکہ اس عمل کی انتظامی نگرانی ڈائریکٹر نومان احمد خان نے کی۔ متعلقہ شعبہ نے پرانے رکاوٹیں دور کرنے اور جائزہ عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے نظام کو مکمل طور پر ازسرنو ترتیب دیا ہے۔بدھ کو جائزہ کاروں کے لیے پہلا تربیتی اجلاس منعقد ہوا جس کا مقصد جائزہ عمل کے معیار اور طریقۂ کار کے بارے میں واضح رہنما اصول فراہم کرنا تھا۔ اس اجلاس میں شرکاء کو تحقیقاتی منصوبوں کی تشخیص، شفافیت کے تقاضے اور رپورٹس کی جانچ کے نئے معیار سے آگاہ کیا گیا تاکہ آئندہ مراحل میں یکساں معیارات لاگو ہوں۔مشیر برائے تحقیق و ترقی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ناصر نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ نوشابہ اویس نے جائزہ کے اخلاقی اور عملی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ اجلاس کی صدارت و رہنمائی کے دوران سیدہ مہمز بتول نے تعمیل کے طریقہ کار اور جانچ کے معیار پر مفصل گفتگو کی اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دئیے تاکہ جائزہ عمل کی شفافیت برقرار رہے۔ملک بھر سے آئے ہوئے پینل کے ارکان اور شعبہ جاتی سربراہان نے اس نئے نظام کی تعریف کی اور کہا کہ اس اقدام سے تحقیق کے معیار میں بہتری آئے گی اور منصوبوں کے نتائج معاشی و علمی اعتبار سے زیادہ مؤثر ثابت ہوں گے۔ ادارے نے طویل عرصے کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب فیکلٹی سے منصوبوں کی بروقت عملداری کے تقاضے سختی سے مانگے جائیں گے۔اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی یہ کاوش جائزہ عمل کو مضبوط کرنے اور تحقیقی گورننس کے معیار کو بلند کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد ملک کی علمی و سائنسی برادری کے لیے زیادہ بامعنی اور اثر انگیز نتائج فراہم کرنا ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے