مصطفی کمال کی صحت میں اصلاحات اور جعلی ادویات کا خاتمہ

newsdesk
2 Min Read

وزیرِ صحت مصطفی کمال کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں محکمہ صحت کے جاری منصوبوں اور اصلاحاتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور ہنگامی بنیادوں پر منصوبوں کی بروقت تکمیل اور صحت کے شعبے میں شفافیت و اصلاحات کو تیزی سے آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں خاص طور پر زیرِ تعمیر کینسر ہسپتال اور نیو ایمرجنسی کے شعبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا کہ ان منصوبوں پر فاسٹ ٹریک پر کام کیا جائے تاکہ عوام کو معیاری طبی سہولتیں جلد فراہم ہوں۔

صحت کے شعبے میں اصلاحات کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے وزیرِ صحت نے کہا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اور نرسنگ کونسل میں ساختی تبدیلیاں لائی گئی ہیں تاکہ میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ پی ایم ڈی سی کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے ایک مربوط روڈ میپ بھی ترتیب دیا گیا ہے۔

ڈریپ میں میڈیکل ڈیوائسز کے نظام کو بھی ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں میڈیکل ڈیوائسز کے لائسنس مخصوص ٹائم فریم کے اندر جاری کیے جا رہے ہیں اور عموماً بیس دن کے اندر لائسنس مل رہے ہیں، جس سے منظوری کے عمل میں تیزی آئی ہے۔

جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے اقدامات تیز کیے جا چکے ہیں اور دو جہتی بار کوڈ کے نظام پر عملدرآمد کے لیے متعلقہ حکمتِ عملی بنائی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں فارما انڈسٹری کے ساتھ متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور وزیرِ صحت نے کہا کہ جعلی ادویات کا خاتمہ ناگزیر ہے کیونکہ اس سے نہ صرف عوامی صحت کو خطرہ ہے بلکہ صنعت کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔

اجلاس میں مجموعی طور پر ترجیحی بنیادوں پر منصوبوں کی تکمیل، شفافیت کے فروغ اور عوامی تحفظ کے لیے موثر نگرانی و ڈیجیٹل نظام کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا اور ان اقدامات کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے