پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری نصیر عباس سدھو نے گجرات پریس کلب کا دورہ کیا اور صحافیوں کے خلاف درج کیے گئے مبینہ جھوٹے اور انتقامی مقدمات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف شرمناک ہیں بلکہ گجرات کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جس سے پریس کلب کے باعزت اور تعلیم یافتہ ارکان کی توہین ہوئی ہے۔
پریس کلب آمد پر صدر عبدالستار مرزا، سرپرست محمد یونس ساقی اور سینئر صحافی محمد طفیل میر نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر چوہدری نصیر عباس سدھو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں بھی ان ایف آئی آرز کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور ان مقدمات کو تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ ظلم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل ایف آئی آرز میں نہیں بلکہ افہام و تفہیم اور بات چیت میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ نئے تعینات ڈی پی او سے بات کر چکے ہیں اور جلد ڈپٹی کمشنر سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ یہ معاملہ حل ہو سکے۔
سدھو نے کہا کہ صحافی معاشرے کے رہنما ہیں، مجرم نہیں، اس لیے انتظامیہ اور صحافیوں دونوں کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے اور مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں۔ ان کے مطابق مقدمات معاملات کو بگاڑتے ہیں اور مضبوط تعلقات کے فروغ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
پریس کلب کے صدر عبدالستار مرزا نے چوہدری نصیر عباس سدھو کی آمد کو صحافیوں کے حوصلے کی تقویت قرار دیا اور کہا کہ سدھو صاحب کی جانب سے سب سے پہلے ان ایف آئی آرز کی مذمت کرنا اُن کے لیے باعثِ فخر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت گجرات میں ناتجربہ کار افسران پر تجربات بند کرے، کیونکہ ایسے اقدامات سے ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھتے ہیں۔
مرزا نے یاد دلایا کہ جنگ اور امن دونوں میں صحافیوں نے قربانیاں دیں، اور تاریخ کا ہر مشکل وقت میڈیا نے فوج اور عوام کے شانہ بشانہ گزارا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی اپنی حکومت میں جعلی کیسز کے ذریعے کلب کے ارکان کی تضحیک قابلِ قبول نہیں۔
اس موقع پر سینئر صحافی محمد یونس ساقی نے ایئرچیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی بہادری کو فارسی اشعار کے ذریعے خراج تحسین پیش کیا اور وضاحت کی کہ نصیر عباس سدھو سیاست میں نوآموز نہیں بلکہ 2002 اور 2008 میں بھی الیکشن لڑ چکے ہیں اور اُن پر کبھی کرپشن یا کمیشن کا الزام نہیں لگا۔ ساقی نے انتظامیہ کو خبردار کیا کہ وہ پریس کلب کو دیوار سے لگانے سے گریز کرے کیونکہ یہ ادارہ گزشتہ 40 سال سے سماجی ترقی اور خدمت کا ستون ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافی تصادم نہیں چاہتے لیکن اپنے حقوق پر کوئی سمجھوتہ بھی نہیں کریں گے۔
