سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کشمیر امور اور گلگت بلتستان نے بلتستان ڈویژن کا دورہ کیا اور سکردو میں جنگلاتی تحفظ اور موسمیاتی لچک کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر اسد قاسم نے کمشنر کانفرنس ہال سکردو میں کی اور اجلاس میں جنگلاتی تحفظ کے حکمتِ عملی اور موسمیاتی اثرات پر گفت و شنید کی گئی۔سیکرٹری جنگلات نے ارکان کو بتایا کہ گلگت بلتستان جنگلات قانون ۲۰۱۹ کے تحت تقریباً ۱٫۱ ملین مکعب فٹ غیرقانونی لکڑی ضبط کی جا چکی ہے اور اس کے باقاعدہ استعمال کے لیے جامع منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر جنگلاتی تحفظ کو یقینی بنانے اور ضبط شدہ لکڑی کے شفاف انتظام پر زور دیا گیا۔کمشنر بلتستان ڈویژن نے بتایا کہ توانائی کے متبادل وسیلوں کے ذریعے جنگلات پر دباؤ کم کرنے کے لیے ۱۰۰ میگاواٹ شمسی اور ۶۰ میگاواٹ آبی بجلی کے منصوبے زیرِ غور ہیں جن کے نفاذ سے مقامی ضرورتیں پوری ہونے اور جنگلاتی تحفظ میں مدد ملنے کی توقع ہے۔ ارکان نے متعلقہ محکموں سے ان منصوبوں کے بروقت عملدرآمد کی گزارش کی۔کمیٹی نے گلگت بلتستان کی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ جنگلات کے آپریشنل منصوبے کو جلد از جلد کمیٹی کے ساتھ شیئر کرے اور کسی بھی متعلقہ قانون سازی یا اقدامات سے کمیٹی کو باخبر رکھے تاکہ جنگلاتی تحفظ کے اقدامات میں شفافیت اور تسلسل برقرار رہے۔ اجلاس کے شرکا نے انتظامی کمپلیکس میں شجر کاری کے سلسلے میں پودے بھی لگائے تاکہ عملی سطح پر ماحول دوست اقدامات کو فروغ دیا جا سکے۔بعد ازاں کمیٹی نے گلیشیئر جھیلوں کے سیلاب کے دوسرے مرحلے کے منصوبے اور ابتدائی انتباہی نظام کا جائزہ لیا اور کہا کہ آفات کے وقت مؤثر ردعمل کے لیے متعلقہ محکموں کے درمیان مضبوط ربط ضروری ہے۔ ارکان نے ایمرجنسی رسپانس اور انتباہی نظام کی استعداد بڑھانے پر زور دیا تاکہ موسمیاتی خطرات کے اثرات کم کیے جا سکیں۔اجلاس میں سینیٹر ندیم احمد بھٹو، سینیٹر ناصر محمود، سینیٹر عطا الحق، ایڈیشنل چیف سیکرٹری برائے ترقی سید وحید شاہ، جوائنٹ سیکرٹری امور کشمیر، ڈائریکٹر جنرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ذاکر حسین، کمشنر بلتستان ڈویژن کمال خان، ڈپٹی کمشنر سکردو حمزہ مراد اور دیگر محکماتی سربراہان موجود تھے۔ تمام شرکاء نے جنگلاتی تحفظ اور موسمیاتی لچک کے اقدامات کو ترجیح دینے پر اتفاق کیا۔
