چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے ملائشیا میں منعقدہ عالمی مسلم کاروباری فورم دو ہزار پچیس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو وقت کی سب سے اہم ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ممالک کو معیشت کے معاملات میں یکجہتی اختیار کر کے مشترکہ اقتصادی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی تاکہ علاقائی قوت کو بڑھایا جا سکے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلامی مالیات اور جدید مالیاتی ٹیکنالوجی مستقبل کی معاشی ترقی کی بنیاد ہیں اور ان شعبوں میں تعاون سے تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے راستے کھلیں گے۔ اقتصادی تعاون کے ذریعے مشترکہ منصوبے نہ صرف وسائل کو مجتمع کریں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھائیں گے۔چیئرمین سینٹ نے ملائیشیائی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستان اب ایک ابھرتی ہوئی منڈی بن چکا ہے جہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو تعاون کے نئے مواقع کے طور پر نمایاں کیا اور کہا کہ اس ادارے کے ذریعے سرمایہ کاری کے عمل کو آسان بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے تقاریر کو نعروں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات تک محدود کرنے کی ضرورت اجاگر کی اور کہا کہ مسلم دنیا کو عملی مشترکہ منصوبوں، مضبوط تجارتی رابطوں اور جدت پر مبنی نیٹ ورک کی تشکیل سے حقیقی فائدہ ہو گا۔ فورم میں تجارت، سرمایہ کاری اور اختراع کے مضبوط نیٹ ورک کی ضرورت پر خاص زور دیا گیا۔چیئرمین سینٹ نے واضح کیا کہ پاکستان مضبوط اور خوشحال مسلم دنیا کے قیام کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں دیگر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوجوان آبادی پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہے اور نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر اقتصادی ترقی کو تیز کیا جا سکتا ہے۔گفتگو کے دوران انہوں نے شرکاء کو مشترکہ اقتصادی منصوبوں میں حصہ لینے، تجارتی راہداریوں کی توسیع اور مالیاتی خدمات کے جدید طریقوں کو اپنانے کی ترغیب دی تاکہ مسلم ممالک مل کر عالمی معاشی منظرنامے میں اپنی جگہ مضبوط کر سکیں۔
