اسلام آباد میں ۳ نومبر کو آرچ بشپ جرمانو پینیموٹے نے وزارت برائے انسانی حقوق کے وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بارسٹر عقیل ملک بھی موجود تھے اور دونوں فریقین نے اقلیتوں کے مفادات سے متعلقہ نکات پر تبادلۂ خیال کیا۔وفاقی وزیر نے ملاقات کے دوران مسیحی برادری کی تعلیمی، طبی اور فلاحی خدمات کی کھلے دل سے تعریف کی اور کہا کہ مسیحی مدارس، کالج اور ہسپتالوں نے کئی نسلوں کی تربیت اور نگہداشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ یہ ادارے قومی تعمیر اور سماجی خدمت کے مستقل ستون ہیں اور حکومت ان کی خدمات کو سراہتی ہے۔ اس گفتگو میں وزیر نے بار بار "اقلیتوں کے حقوق” کی حفاظت اور فروغ کو ترجیح قرار دیا۔ملاقات میں حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے تحفظ اور شمولیت کے لیے جاری اقدامات زیرِ بحث رہے جن میں عبادت گاہوں کی بحالی اور تحفظ کے انتظامات، مساوات کو فروغ دینے کے مضبوط میکانزم اور پسماندہ اقلیتی خاندانوں کے لیے تعلیمی وظائف اور مالی امداد شامل ہیں۔ دونوں جانب سے ان اقدامات کے نفاذ اور موثر نگرانی کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ حقیقی سطح پر تبدیلی محسوس کی جا سکے۔ ملاقات کے دوران "اقلیتوں کے حقوق” کے تحفظ کو قانون اور پالیسی دونوں سطح پر یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔آرچ بشپ جرمانو پینیموٹے نے حکومت کی مستقل کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان اقدامات کا مثبت اثر اقلیتی برادریوں پر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے چرچ کی جانب سے امن، سماجی ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور تعاون جاری رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔وفاقی وزیر نے اس موقع پر پاکستان کے آئینی اور بین الاقوامی انسانی حقوقی فرضات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت برائے انسانی حقوق ہر شہری کو مذہب کی بنیا د پر فرق کیے بغیر مساوی حقوق، تحفظ اور قومی زندگی میں بامعنی شمولیت دلوانے کے لیے پرعزم ہے۔ ملاقات میں طے شدہ اقدامات کے فروغ اور عملدرآمد کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہوا تاکہ "اقلیتوں کے حقوق” کے ضامن ماحول کو مضبوط بنایا جا سکے۔
