سیلاب سے 822 ارب روپے کا نقصان، احسن اقبال کا 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر معیشت کا ہدف اور اسٹرکچرل اصلاحات پر زور
اسلام آباد — وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلابوں سے پاکستان کو 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، جس میں زرعی اور انفراسٹرکچر کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدرتی آفت نہ صرف ہزاروں گھروں کی تباہی کا باعث بنی بلکہ ایک ہزار سے زائد قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔
اسلام آباد میں حکومت کی ماہانہ ترقیاتی رپورٹ اور ابتدائی نقصانات کی تخمینہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 430 ارب روپے کا نقصان زرعی شعبے میں جبکہ 307 ارب روپے کا نقصان انفراسٹرکچر کو پہنچا۔ پنجاب میں دو لاکھ تیرہ ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے، بلوچستان میں 6 ہزار، سندھ میں 3 ہزار 332 اور خیبرپختونخوا میں 3 ہزار 200 مکانات متاثر ہوئے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 3 ہزار 600 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا۔
وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ سیلاب سے 2 ہزار 267 تعلیمی ادارے بھی متاثر ہوئے، جبکہ چاول کی پیداوار میں 0.6 سے 1.2 ملین ٹن تک کمی کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے منصوبہ بندی اور ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے ماہانہ رپورٹنگ کا باقاعدہ نظام شروع کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ قدرتی آفت کے باوجود پاکستان کی معیشت میں پہلی سہ ماہی میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں۔ مہنگائی 9.2 فیصد سے کم ہو کر 4.2 فیصد پر آگئی ہے، جبکہ ٹیکس وصولیوں میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 2,884 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، جو گزشتہ سال کے 2,563 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ اسی طرح نجی شعبے کے کریڈٹ میں 16 فیصد اضافہ اور ترسیلات زر میں 8.5 فیصد اضافہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کا ثبوت ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان کی سفارتی اور علاقائی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر امن و استحکام کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے، جسے عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ انہوں نے غزہ امن معاہدے، پاک–امریکہ تعلقات کی بحالی، اور پاکستان–سعودی عرب معاہدے کو بڑی سفارتی کامیابیاں قرار دیا، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا جانا ایک مثبت اشارہ ہے۔
احسن اقبال نے حکومت کے وژن “اڑانِ پاکستان پروگرام” کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت 2035 تک پاکستان کو ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے حکومت گورننس، ریگولیشن، اور ادارہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد کرے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سال 2026 کو “ریفارمز اینڈ ماڈرنائزیشن آف اکانومی کا سال” قرار دیا جائے گا۔
وزیر نے کہا کہ حکومت سرخ فیتے کے خاتمے، کاروبار دوست پالیسیوں کے فروغ، اور سرمایہ کاری کے لیے نئے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہی ہے۔ “پاکستان کا مستقبل جدید طرزِ حکمرانی، جدت اور اصلاحات کے جذبے سے وابستہ ہے۔ ہم گورننس کے ڈھانچے کو از سرِ نو ترتیب دیں گے، بیوروکریٹک رکاوٹوں کو ختم کریں گے، اور پاکستان کو ایک بزنس فرینڈلی ریاست میں بدلیں گے۔”
احسن اقبال نے کہا کہ پالیسیوں کا تسلسل اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بلند معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔ “اگر ہم پالیسیوں میں استحکام اور تسلسل برقرار رکھیں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان دن دگنی رات چوگنی ترقی نہ کرے،” انہوں نے کہا۔
