واشنگٹن پہنچنے پر پاکستانی سفارت خانے کے اعلیٰ افسران نے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کے ہمراہ وفد کا استقبال کیا۔ اس چھ روزہ دورے میں وزیرِ خزانہ امریکہ کے مختلف بین الاقوامی فورمز میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے اور ملکی اقتصادی ترجیحات کی تشہیر کریں گے۔وزیرِ خزانہ عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سالانہ پلینری نشستوں میں شرکت کریں گے جہاں وہ پاکستان کے معاشی ایجنڈے، اصلاحاتی ترجیحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بات کریں گے۔ اس موقع پر وزیرِ خزانہ عالمی بینک کے صدر اجے بنگا سے بالمشافہ ملاقات کریں گے اور ان کی دعوت پر دیے گئے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔دورے کے دوران وزیرِ خزانہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا سے G24 اور مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ و پاکستان کے پلیٹ فارم پر ملاقات کریں گے اور فورم میں کلیدی خطاب بھی دیں گے تاکہ خطے کی مالیاتی اور ترقیاتی ترجیحات کو واضح کیا جا سکے۔ اس طرح وزیرِ خزانہ امریکہ کے دورے کا مرکزی محور بین الاقوامی تعاون اور معاشی پالیسیوں کا تبادلہ ہوگا۔وفاقی محصولاتی ادارے کی ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے عالمی بینک کے زیرِ اہتمام منعقدہ علاقائی راؤنڈ ٹیبل میں وزیرِ خزانہ شرکت کریں گے جہاں دیگر ممالک کے ٹیکس حکام اپنی اصلاحاتی حکمتِ عملیاں پیش کریں گے اور پاکستان کی ڈیجیٹل اصلاحات پر تبادلۂ خیال ہوگا۔ اس طرح وزیرِ خزانہ امریکہ کے ایجنڈے میں ٹیکس اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کو خاص اہمیت حاصل ہے۔وزیرِ خزانہ عالمی اقتصادی فورم کے تحت منعقدہ دو اہم ایونٹس میں بھی حصہ لیں گے اور مختلف ملکوں کے ہم منصبین سے ملاقاتیں کریں گے جن میں چین، برطانیہ، سعودی عرب، ترکیہ اور آذربائیجان کے وزرائے خزانہ شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد باہمی اقتصادی تعاون کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے نئے راستے کھولنا ہے۔امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں اس دورے کا حصہ ہیں جن میں وائٹ ہاؤس کے نمائندگان، امریکی محکمۂ خارجہ اور امریکی محکمۂ خزانہ کے عہدیداران شامل ہیں۔ وزیرِ خزانہ کانگریس کی مالیاتی خدمت کمیٹی کے چیئرمین سے بھی ملاقات کریں گے اور امریکی ترقیاتی مالیاتی اداروں کے نمائندوں کے ساتھ سرمایہ کاری کے مواقع اور شراکت داریوں پر تبادلۂ خیال کریں گے۔وزیرِ خزانہ امریکی پاکستان بزنس کونسل کے عہدیداران اور ارکان سے ٹیکس تجاویز، کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر مفصل بات چیت کریں گے۔ اسی طرح عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں، کمرشل بینکوں خصوصاً مشرقِ وسطیٰ کی سرمایہ کار بینکنگ کے عہدیداران سے ملاقاتیں بھی شیڈول کا حصہ ہیں تاکہ مالیاتی استحکام اور سرمایہ کاری کے خدشات کا جواب دیا جا سکے۔دورے کے دوران وزیرِ خزانہ مختلف سرمایہ کاری فورمز اور سیمینارز سے خطاب کریں گے اور ملک کے معاشی منظرنامے کی وضاحت کریں گے۔ وہ معروف تحقیقی اداروں جیسے اٹلانٹک کونسل اور پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ کا دورہ بھی کریں گے، پاکستانی کمیونٹی کے سرکردہ افراد سے ملاقاتیں کریں گے اور منتخب بین الاقوامی اور امریکی ذرائع ابلاغ کو انٹرویوز دیں گے۔ وزیرِ خزانہ اس چھ روزہ دورے میں 65 سے زائد تقریبات، نشستوں اور ملاقاتوں میں شامل ہو کر پاکستان کے اقتصادی مفادات کی نمائندگی کریں گے۔
