فنانس منسٹر سینیٹر محمد اورنگ زیب اور اقوامِ متحدہ کے بچوں کے ادارے کی نمائندہ پرنیلے آئیرونسائیڈ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بچوں کی فلاح، تعلیمی مسائل، اور آبادی و ماحولیاتی چیلنجز پر اشتراکِ خیال کیا گیا۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی بہبود کے لیے مربوط اقدامات ناگزیر ہیں اور اس سلسلے میں تعاون کو تیز کیا جائے گا۔بچوں کی فلاح کے حوالے سے سینیٹر محمد اورنگ زیب نے بچوں میں غذائی قلت سے پیدا ہونے والی نمو کی کمی اور تعلیمی غربت کو اہم مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی منصوبہ بندی میں ان مسائل کو اولین ترجیح دی جائے گی اور نشوونما اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے وسائل مختص کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ ورلڈ بینک کی سالانہ دو ارب امریکی ڈالر کی معاونت میں سے دو تہائی حصہ آبادی سے متعلق مسائل کے حل پر مرکوز ہوگا تاکہ طویل المدتی پالیسی اثرات مرتب کیے جا سکیں۔اقوامِ متحدہ کے بچوں کے ادارے کی نمائندہ پرنیلے آئیرونسائیڈ نے پاکستان کے لیے ادارے کے عزم کی تجدید کی اور کہا کہ ادارہ بچوں کی نگہداشت، لڑکیوں کی تعلیم، صحت اور ماحولیاتی لچک کے فروغ پر توجہ دے گا۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ادارہ حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں معاونت جاری رکھے گا تاکہ بچوں کی بنیادی ضروریات پوری کی جا سکیں۔دونوں طرفین نے بچوں کی فلاح کے لیے مشترکہ کوششوں اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے عزم کو دہرایا۔ ملاقات میں طے پایا کہ تعلیمی اور غذائی پروگراموں پر تعاون مضبوط کیا جائے گا اور آبادی اور ماحولیاتی مسائل کے تناظر میں مربوط حکمتِ عملی اپنائی جائے گی تاکہ آئندہ نسل کے لیے بہتر مستقبل ممکن بنایا جا سکے۔
