اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مالیاتی پالیسی، مہنگائی کی صورت حال اور قبائلی اضلاع میں ٹیکس نافذ کرنے سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی نے معاشی استحکام کو سراہتے ہوئے آئندہ اجلاسوں میں مختلف تجاویز اور پالیسیز پر مزید غور کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کی صدارت سید نوید قمر نے کی اور اس میں "کارپوریٹ سوشل ریسپانسبیلٹی بل” پر بھی بحث کی گئی، جسے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے پیش کیا تھا۔ کمیٹی نے فنانس سیکریٹری اور چیئرمین ایس ای سی پی کو اپنی سفارشات جمع کرانے کی ہدایت کی اور بل کا معاملہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔
اجلاس کے دوران اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے کمیٹی کو مالیاتی پالیسی اور مہنگائی کے رجحانات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ احتیاطی مالیاتی اقدامات سے ملک میں معاشی استحکام آیا ہے، مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے اور یہ آنے والے عرصے میں 5 سے 7 فیصد کی مقررہ حد میں برقرار رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ ملکی معاشی نمو آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی ہے اور زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے، تاہم مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو رہا ہے جو خوش آئند ہے۔
کمیٹی کو سابق فاٹا اور پاٹا میں بجٹ 2025-26 کے تحت عائد کردہ ٹیکس اور اس پر عمل درآمد سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔ کے پی کے کے نئے ضم شدہ اضلاع میں سیلز ٹیکس اور اس کے نفاذ کے مسائل زیر بحث آئے۔ کمیٹی ارکان نے ٹیکس شرحوں اور متبادل ٹیکس پالیسیوں پر غور کیا۔ سید نوید قمر نے سیلز ٹیکس میں اضافے اور اس کے معاشی و سماجی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی فیصلے ڈیٹا کی بنیاد پر ہونے چاہئیں، اور ٹیکس مراعات کے بجائے صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع کو ترجیح دی جائے۔
ممبران نے مقامی صنعت، روزگار میں اضافے اور سیلز ٹیکس میں اضافے سے غریب اضلاع اور مصنوعات پر پڑنے والے اثرات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بجٹ میں دی گئی ٹیکس چھوٹ سے متعلق وعدے پورے نہ ہونے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں صنعت کی حوصلہ افزائی کے لیے میکانزم بہتر بنانے کی تجویز دی۔ اس ایجنڈے کو بھی آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری وزارت صنعت و پیداوار کی مسلسل غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ آئندہ اجلاس میں الیکٹرک وہیکل پالیسی پر بحث میں اُن کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔ کمیٹی نے پچھلے اجلاس کے منٹس کی متفقہ طور پر منظوری بھی دی۔
اجلاس میں متعدد اراکین قومی اسمبلی، وزارت خزانہ کے حکام، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ایس ای سی پی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
