فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کے بزنس انکیوبیشن سینٹر میں منعقدہ یونیورسٹی بیسڈ مقابلے میں پچنگ کے ذریعے طالبات نے اپنے کاروباری منصوبے پیش کیے۔ اس مقابلے میں 25 نوجوان طالبات نے شرکت کی اور ہر ایک نے اپنے آئیڈیاز میں جدت اور عملی سوچ دکھائی، جس کا مقصد خواتین میں خواتین کاروباری صلاحیتوں کو فروغ دینا تھا۔اس مقابلے کا انتظام بزنس انکیوبیشن سنٹر اور محکمہ خواتین ترقی کی مشترکہ کاوش کے تحت کیا گیا تھا تاکہ مقامی سطح پر نئے تجارتی خیالات کو پرکھ کر انہیں آگے کے مراحل کے لیے تیّار کیا جا سکے۔ مقابلے کی شروعات سے ہی توجہ اس بات پر مرکوز تھی کہ کون سے منصوبے صوبائی فائنل میں یونیورسٹی کی نمائندگی کریں گے، جہاں دو بہترین آئیڈیاز کو منتخب کیا جائے گا۔منتخب کرنے والی کمیٹی میں یونیورسٹی کے معزز فیکلٹی ارکان، نئے کاروباری خیالات کے ماہرین اور محکمہ خواتین ترقی کی نامزد نمائندہ شامل تھے۔ انتخابی عمل شفاف رکھا گیا اور ججز نے تخلیقی صلاحیت، عملی نفاذ، مارکیٹ کا ممکنہ دائرہ اور معاشرتی اثرات کو بنیاد بنایا۔ ججوں میں ڈاکٹر عبد الوہاب بطور تجربہ کار تربیت کار، ازم افتاب بطور پیشہ ور رہنماء، ڈاکٹر ہینا گل بطور کاروباری مشیر اور سی ای او، محترمہ حمیرا سعدیہ بطور محکمہ خواتین ترقی کی فوکل پرسن، محترمہ ہینا انجم بطور بزنس انکیوبیشن سینٹر کی نمائندہ اور ڈاکٹر صدرہ سلام بطور تحقیقی نمائندہ شامل تھیں جنہوں نے متوازن اور جامع جانچ کی۔شرکاء نے اپنے پچز میں مختلف موضوعات کو کور کیا جن میں ڈیجیٹل اور آئی ٹی حل، صحت و تندرستی، تخلیقی صنعتیں اور ماحول دوست کاروبار شامل تھے۔ ہر شعبے میں طالبات نے نہ صرف نئے آئیڈیاز پیش کیے بلکہ ان کے عملی اطلاق اور سماجی قدر کے بارے میں بھی مؤثر دلائل دیے، جس سے یہ واضح ہوا کہ نوجوان خواتین میں کاروباری سوچ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔مقابلہ باضابطہ انداز میں ختم ہوا اور ججوں نے تفصیلی غور کے بعد دو بہترین تجاویز کو آگے جانے کے لیے منتخب کرنے کا فیصلہ کرنا تھا۔ منتخب کردہ خیالات جلد اعلان کیے جائیں گے اور وہ فاطمہ جناح یونیورسٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے صوبائی فائنل میں حصہ لیں گی، جس کا مقصد بڑے اسٹیج پر خواتین کے کاروباری آئیڈیاز کو موقع فراہم کرنا ہے۔اس موقع پر منتظمین اور شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے پروگرامز سے نہ صرف خواتین میں خود اعتمادی بڑھتی ہے بلکہ ملک میں خواتین کاروباری مواقع بھی وسیع ہوتے ہیں۔ تمام شریک طالبات کی کوششیں قابلِ تحسین رہیں اور ادارہ آئندہ بھی خواتین کے لئے ایسے مواقع فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
