کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کے فروغ کے لیے سبسڈی، رقوم کی منتقلی اسکیم کے تحت کلیمز کی ادائیگی اور قائداعظم یونیورسٹی کے لیے مالیاتی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اہم فیصلے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں کیے گئے۔
اجلاس میں الیکٹرک بائیکس اور رکشہ/لوڈرز کے فروغ کے لیے سبسڈی اسکیم پر غور ہوا اور منظوری دی گئی۔ اس منصوبے کے تحت 2025-26 کے بجٹ میں 9 ارب روپے مخصوص کیے گئے ہیں۔ اس اسکیم کے مطابق دو مرحلوں میں 1 لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس اور 3 ہزار 170 رکشہ/لوڈرز فراہم کیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 40 ہزار الیکٹرک بائیکس اور 1 ہزار رکشے جاری کیے جائیں گے جن کا آغاز وزیر اعظم جلد کریں گے۔ اس کے علاوہ، سرکاری کالجوں کے بہترین طلبہ کو الیکٹرک بائیکس مفت دی جائیں گی۔
ای سی سی نے وزارت خزانہ کی درخواست پر ٹیلیگرافک ٹرانسفر چارجز انسنٹیو اسکیم کے تحت گزشتہ مالی سال کے 58 ارب 26 کروڑ روپے کے کلیمز کی ادائیگی کے لیے 30 ارب روپے کے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی ہے۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کو ہدایت دی کہ رقم کی ادائیگی کے طریقہ کار پر مل کر کام کریں اور پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو کی مالی و اقتصادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لے کر حتمی سفارشات تیار کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ قائداعظم یونیورسٹی کے لیے 2 ارب روپے کے مالی امدادی پیکیج کی اصولی منظوری بھی دی گئی ہے۔ تاہم اس کی مشروط منظوری دی گئی ہے کہ یونیورسٹی ایک مفصل مالیاتی خودکفالت پلان تیار کر کے اعلیٰ تعلیم کمیشن کے ساتھ مل کر پیش کرے، تا کہ مستقبل میں مزید بیل آؤٹ کی ضرورت نہ پڑے اور ادارہ مالی طور پر مستحکم ہو سکے۔
