اسلام آباد: پاکستان میں یورپی یونین کی معاونت سے شروع کیے گئے "پاکستان ویمن لیڈرز پروجیکٹ” کے تحت خواتین کی پارلیمانی کاکس، یون ویمن اور پی آئی پی ایس کے اشتراک سے ایک اہم قومی مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں آئین پاکستان میں صنفی شمولیت اور برابری کو حقیقت بنانے کے موضوع پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ اجلاس کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ آیا آئین کے وعدے عملی طور پر بھی پورے ہو رہے ہیں یا نہیں۔
اس اجلاس میں ماہرین اور اہم رہنماؤں نے آئین کی ان شقوں پر نظرثانی کی جو خواتین اور تمام طبقات کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں۔ 2023 کی پہلی "صنفی تجزیہ رپورٹ” کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ کل 305 آئینی آرٹیکلز میں سے صرف 102 آرٹیکلز میں صنفی شمولیت کا الفاظ شامل کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے واضح اصلاحاتی راستہ موجود ہے۔
شرکاء نے جنرل کلازز ایکٹ 1897 میں بھی ترمیم کی تجویز دی تاکہ اس میں بھی شمولیتی زبان شامل کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ آئین کے وعدوں کو عوام کی روزمرہ زندگی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مزید عملی اقدامات کیے جائیں۔
ماہرین نے زور دیا کہ آئینی اصلاحات کے ذریعے صنفی برابری اور شمولیت کے سفر کو آگے بڑھایا جائے، جس سے ملک میں بہتر اور منصفانہ طرز حکمرانی کو فروغ مل سکے۔
