اسلام آباد میں قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے کاروباری سہولت کے لیے ضلعی چیمبرز کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کی گاڑیوں کی درآمدی پالیسی اور پاکستان–امریکہ ٹیرف معاہدے کے معاملات کا جائزہ لیا۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ضلعی چیمبرز کے قیام سے کراچی کے کاروباری افراد کو سہولت فراہم ہوگی، خدمات کی مرکزیت ختم ہوگی اور ٹیکس نیٹ میں وسعت آئے گی۔
اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین محمد جاوید حنیف خان کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں ضلعی چیمبرز کے قیام، گاڑیوں کی درآمدی پالیسی اور پاکستان-امریکہ ٹیرف معاہدے پر غور کیا گیا۔ کمیٹی نے چیمبرز آف کامرس بنائے جانے والے قانونی ڈھانچے کا جائزہ لیا اور بتایا گیا کہ خواتین کے چیمبرز کے قیام کے لیے 2006 اور 2009 میں ترامیم کی گئیں جبکہ کمپنیز ایکٹ، 2013 کے تحت بھی ضوابط بنائے گئے ہیں۔ اراکین نے کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KCCI) میں خدمات کی مرکزیت سے کاروباری طبقے کو مشکلات پیش آتی ہیں اور کراچی میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد رجسٹرڈ کاروبار ہونے کے باوجود بہت سے تاجروں کو سہولتیں میسر نہیں۔ اس تناظر میں شرکاء نے ضلعی سطح پر چیمبرز کے قیام کی حمایت کی اور اس پر KCCI کا مؤقف سننے کی بھی اہمیت بتائی۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ KCCI کے نمائندوں کو آئندہ اجلاس میں مدعو کیا جائے اور فیصلہ ان کی رائے سننے کے بعد کیا جائے گا۔
اجلاس میں مختلف ضلعی چیمبرز کے نمائندگان جنہوں نے لائسنس کے لیے درخواستیں دی ہیں، کو بھی اپنے مسائل پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ مزید برآں، گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر گفتگو کے دوران کمیٹی نے کہا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) کا بنیادی کام مینوفیکچرنگ ہے، اس لیے امپورٹ لائسنسنگ کا اختیار وزارت تجارت کو تفویض کیا جائے۔ اراکین نے یہ بھی کہا کہ نئی اور پرانی گاڑیوں کی درآمد میں منصفانہ مسابقت کے ساتھ ساتھ غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر اور مقامی انڈسٹری پر ممکنہ اثرات کا بھی خیال رکھا جائے۔ سیکریٹری وزارت تجارت نے کمیٹی کو گاڑیوں کی درآمد کے مجوزہ قواعد، ٹیکس ڈھانچے، ماحولیاتی تقاضوں اور مختلف پالیسی اسکیمز کے انضمام کے بارے میں آگاہ کیا۔ کمیٹی نے یہ معاملہ وزارت صنعت کو بھیجتے ہوئے خصوصی طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد کے اثرات پر جامع رپورٹ طلب کی ہے۔
پاکستان-امریکہ ٹیرف معاہدے پر اجلاس کے دوران اراکین کو ان کیمرہ بریفنگ بھی دی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کاروباری سہولت اور صنعتی پالیسی کی تیاری میں میرٹ، شفافیت اور عوامی مفاد کو یقینی بنایا جائے گا اور تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت کے بعد ہی قابل عمل اور منصفانہ حل نکالا جائے گا۔
اجلاس میں کمیٹی کے اراکین قومی اسمبلی اور وزارت تجارت، ٹریڈ آرگنائزیشن اور ایف بی آر کے سینیئر افسران نے بھی شرکت کی۔
