ڈیجیٹل ڈرائیونگ لائسنس قانونی طور پر قابلِ قبول، مگر سڑکوں پر تاحال ابہام برقرار

newsdesk
3 Min Read
حکومت نے ۲۰۲۳ سے سرکاری نظام کے تحت جاری ڈیجیٹل ڈرائیونگ لائسنس کو قانونی حیثیت دی، مگر بعض شہروں میں عمل درآمد میں پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں۔

ڈیجیٹل ڈرائیونگ لائسنس قانونی طور پر قابلِ قبول، مگر سڑکوں پر تاحال ابہام برقرار

پاکستان میں کاغذی کارروائی کم کرنے اور ڈیجیٹل گورننس کے فروغ کے لیے ڈرائیونگ لائسنس ایشوئنس مینجمنٹ سسٹم کے تحت ڈیجیٹل لائسنس کو باقاعدہ قانونی حیثیت دی جا چکی ہے۔ اس کے باوجود اسلام آباد، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں بعض شہریوں کو ٹریفک پولیس کی جانب سے ڈیجیٹل لائسنس قبول نہ کیے جانے کی شکایات کا سامنا ہے، جس سے عوام میں الجھن پیدا ہو رہی ہے۔

سرکاری ہدایات کے مطابق 2023 سے پنجاب سمیت مختلف صوبوں میں ڈی ایل آئی ایم ایس کے تحت جاری کردہ ای لائسنس مکمل طور پر قانونی دستاویز ہے۔ ٹریفک پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ شہری کا لائسنس اس کے قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے اپنے سسٹم پر ویری فائی کریں۔ اگر ریکارڈ سسٹم میں درست اور فعال ہو تو شہری پر ’’ڈرائیونگ بغیر لائسنس‘‘ کے تحت جرمانہ عائد نہیں کیا جا سکتا۔

اس کے باوجود بعض مقامات پر ٹریفک اہلکار جسمانی اسمارٹ کارڈ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں حکام شہریوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پُرسکون رہیں اور مؤدبانہ طور پر اہلکار سے کہیں کہ وہ لائسنس کو سرکاری سسٹم کے ذریعے ویری فائی کرے۔ شہریوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اسکرین شاٹ کے بجائے ڈی ایل آئی ایم ایس پورٹل سے ڈاؤن لوڈ کیا گیا سرکاری پی ڈی ایف دکھائیں، جس میں قابلِ تصدیق کیو آر کوڈ موجود ہوتا ہے۔

اگر اس کے باوجود ڈیجیٹل لائسنس تسلیم نہ کیا جائے تو شکایت درج کرانے کے لیے متعلقہ محکموں نے باضابطہ ذرائع فراہم کر رکھے ہیں۔ پنجاب میں شہری 1787 پر پنجاب پولیس کمپلینٹ سیل سے رابطہ کر سکتے ہیں یا واقعے کی تفصیل متعلقہ افسر کے نام یا چیسٹ نمبر کے ساتھ ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب کے مقررہ واٹس ایپ نمبر پر بھیج سکتے ہیں۔ اسلام آباد اور سندھ میں شہری قریبی ٹریفک ہیلپ ڈیسک سے رجوع کر سکتے ہیں یا سرکاری ایپس کے ذریعے شکایت درج کرا سکتے ہیں۔

ٹریفک حکام کے مطابق ڈیجیٹل لائسنس کا مقصد عوام کو سہولت فراہم کرنا اور غیر ضروری کاغذی کارروائی ختم کرنا ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنا ڈیجیٹل لائسنس آف لائن محفوظ رکھیں تاکہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی صورت میں بھی دکھایا جا سکے، موبائل فون کی بیٹری چارج رکھیں، اور شناخت کی تصدیق کے لیے اصل قومی شناختی کارڈ ہمراہ رکھیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل لائسنس کا نظام قانوناً نافذ ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔ شہری اگر اپنے حقوق سے آگاہ ہوں اور درست طریقہ کار اپنائیں تو ڈیجیٹل نظام کی منتقلی مزید مؤثر اور آسان بنائی جا سکتی ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے