لاس ویگاس میں منعقدہ سن ۲۰۲۵ کے مقابلے میں مسٹر اولمپیا کے اعزاز کو ڈیرک لنزفورڈ نے برقرار رکھا، جس سے باڈی بلڈنگ کی دنیا میں ہادی چوپان کے ساتھ جاری سخت رقابت دوبارہ سرِ زبان پر آگئی۔ مقابلے کے آخری مرحلے میں لنزفورڈ کی پرفارمنس نے حاضرین کو ایک بار پھر محظوظ کیا جبکہ چوپان نے انتہائی سخت اور واضح پوزز دکھائے مگر ججز نے امتیازی فیصلہ امریکی کھلاڑی کے حق میں دیا، جس سے آن لائن بحث میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔مسٹر اولمپیا کے فائنل میں قریبی حریف کا مقابلہ اتنا سخت تھا کہ عالمی سطح پر مباحثے شروع ہو گئے، کراچی کی جموں سے لیکر کیلیفورنیا کے مباحثوں تک شائقین اور ماہرین فیصلے پر تبصرہ کر رہے تھے۔ کئی شائقین اور ماہرین نے چوپان کی کنڈیشننگ کی تعریف کی تو کچھ نے ججز کے معیار پر سوال اٹھائے، جس سے سماجی رابطوں پر گرما گرم بحثیں جاری رہیں۔کامیابیوں کی فہرست میں اینڈریو جیکڈ تیسرے نمبر پر آئے جبکہ سامسن دائودا اور مارٹن فٹز واٹر نے اوپری پانچ میں جگہ بنائی۔ اس مقابلے نے دکھایا کہ مسٹر اولمپیا میدان میں مقابلہ کتنا سخت اور بین الاقوامی سطح پر کتنا متنوع ہو چکا ہے۔مختلف کیٹیگریز میں بھی سینئر نام نمایاں رہے؛ ۲۱۲ ڈیویژن میں کیون پیرسن نے شون کلاریڈا کو مات دی، کلاسک فزیک میں برازیل کے رامون روچا کوئیروز نے وہ مقام حاصل کیا جس نے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے کرس بم اسٹڈ کا دور ختم کر دیا۔ خواتین میں مس اولمپیا کا تاج انڈریا شا کے حصے میں آیا جن کی متوازن فزکس اور کنٹرول کو ججز نے حد درجہ سراہا۔مینز فزیک کیٹگری میں برطانیہ کے رائن ٹیری نے سب کو پیچھے چھوڑا جبکہ ویلنیس میں برازیل کی ایڈوارڈا بیزرا نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ ان نتائج نے اس بات کو مزید تقویت بخشی کہ سب سے بڑی اسٹیج پر مقابلہ اب نہ صرف امریکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی یکساں ہو چکا ہے۔پاکستانی شائقین نے رات دیر تک گرنے والی لائیو اسٹریمز کے ذریعے مقابلہ دیکھا اور سوشل میڈیا پر بھرپور ردِ عمل دیا۔ گجرات کے ایک مقامی جِم کے ٹرینر نے کہا کہ "یہ کھلاڑی مشین نما محنت کرتے ہیں، یہ کھیل کے لیے جیتے ہیں۔ ہمارے یہاں صلاحیت موجود ہے مگر نظام اور مالی معاونت نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔” یہی احساس بہت سے مقامی شائقین میں دکھائی دیا۔مسٹر اولمپیا کی چمک دمک کے باوجود ججز کے بعض فیصلوں کو تنازعہ کا درجہ حاصل رہا اور حریف کیمپوں کے درمیان آن لائن گرما گرمی دیکھی گئی۔ چوپان کے حامیوں نے اسکورنگ میں جانبداری کے الزامات اٹھائے جبکہ لنزفورڈ نے بیک اسٹیج کہا کہ "میرے پاس ثابت کرنے کے لیے اور بھی بہت کچھ ہے اور دفاع کے لیے بھی بہت کچھ باقی ہے۔”کھیل کے ماہرین کا ماننا ہے کہ باڈی بلڈنگ تیزی سے بدل رہا ہے، نئی نسل، نئے کھلاڑی اور مختلف ممالک کے داخلے نے اسے مزید گلوبل بنادیا ہے۔ مسٹر اولمپیا اب صرف ایک ٹائٹل نہیں بلکہ بین الاقوامی معیار اور مقابلہ کا آئینہ ہے، اور اس سال کے مقابلے نے یہی پیغام مزید واضح کیا۔اب جبکہ ڈیرک لنزفورڈ تاج برقرار رکھے ہوئے ہیں، شائقین، خاص طور پر پاکستان کے جِم والے، اگلے مقابلے کا انتظار کررہے ہیں اور کچھ تو پُرامید ہیں کہ ہادی چوپان دوبارہ میدان میں واپسی کریں گے اور اس مسٹر اولمپیا مقابلے کی کہانی کو نئے موڑ پر لے جائیں گے۔
