ڈنمارک کی نئی سفیر کا ایک ماہ کا بھرپور آغاز

newsdesk
3 Min Read
ڈنمارک کی نئی سفیر مایا دیروس مورٹینسن نے پاکستان میں ایک ماہ کے دوران اعلیٰ سطحی ملاقاتیں، ثقافتی پروگرام اور تعلیمی منصوبوں پر زور دیا۔

ایک ماہ مکمل ہوتے ہی ڈنمارک سفیر نے پاکستان میں سرگرمیوں کا ایسا سلسلہ شروع کیا جو دفترِ خارجہ اور عوامی حلقوں میں نمایاں رہا۔ ڈنمارک سفیر مایا دیروس مورٹینسن نے صدرِ پاکستان کو اپنی اسناد پیش کر کے اپنے عہدے کی رسمی ابتدا کی اور فوری طور پر اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔اس مہینے کے دوران انہوں نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور وفاقی وزیرِ خزانہ، وفاقی وزیرِ بحری امور اور وفاقی وزیرِ تجارت سے تبادلۂ خیال کیا۔ ملاقاتوں میں ماحولیاتی حل، پائیدار بنیادی ڈھانچے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط مضبوط کرنے کی ترجیحات پر زور دیا گیا، جس نے تعلقات میں نئی توانائی کا اشارہ دیا۔ڈنمارک سفارتخانے کی رہائش گاہ میں منعقدہ پہلی محفل جس کا عنوان "دوستی اور موسیقی کی شام” رکھا گیا تھا، ثقافتی تبادلے کی جھلک پیش کرتی تھی۔ اس تقریب میں ڈنمارکی موسیقاروں نے ہنزہ کے نوجوان فنکاروں کے ساتھ مشترکہ پرفارمنس کیں اور لاہور کے قوالی گروپ نے محفل میں خاصی رونق بخشی، جس سے سفارتی اور ثقافتی تعلقات میں گرم جوشی کا رجحان نظر آیا۔آمد کے بعد سفیر نے ٹی وی پر اپنی پہلی ظاہری شراکت کی، لوک میلے کا دورہ کیا، اور اپنا تعارفی ویڈیو ریکارڈ کروایا تاکہ عوام کے ساتھ براہِ راست رابطے کو فروغ دیا جا سکے۔ اسی دوران سفارت خانے کے عملے کے ساتھ دوستانہ کرکٹ میچ میں شرکت نے مقامی سماجی میل جول کو بھی بڑھایا۔ان کا پہلا اندرونِ ملک دورہ لاہور اور نارووال تک رہا جہاں انہوں نے مقامی یونیورسٹی میں طلبہ کے لیے کاروباری آغاز مرکز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ اس افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیرِ برائے منصوبہ بندی، ترقی و خاص اقدامات بھی موجود تھے اور منصوبہ ڈنمارک کی مالی معاونت کے ساتھ شروع کیا گیا، جس کا مقصد نوجوانوں میں کاروباری رجحان اور جدید تربیت کو فروغ دینا ہے۔پہلا مہینہ انتہائی مصروف رہا اور ڈنمارک سفیر نے مختلف سطحوں پر روابط استوار کیے، ثقافتی پروگراموں کو جگہ دی، اور تعلیمی و اقتصادی شراکت داری پر عملدرآمد کے اشارے دئیے۔ ڈنمارک سفیر کی یہ سرگرم شروعات دونوں ملکوں کے درمیان سبز شراکت اور معاشی تعاون کو آگے بڑھانے کے عزم کی غمازی کرتی ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے