اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ دو الگ الگ کنوکیشن میں کومسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد نے مجموعی طور پر دو ہزار تین سو سے زائد فارغ التحصیل طلبہ کو ڈگریاں اور تمغے فراہم کیے۔ اس موقع پر نمائیندہ سطح کے عہدیداران، فیکلٹی، طلبہ اور والدین نے شرکت کی جبکہ قافلے کی صدارت سفیر ڈاکٹر محمد نفیس زکریا نے بطورِ مہمانِ خصوصی کی۔ڈگریاں تقسیم کے پہلے اجلاس یعنی چھیالیسویں کنوکیشن میں ایک ہزار ایک سو ساٹھ طلبہ کو ڈگریاں دی گئیں جن میں 29 پی ایچ ڈی اسکالرز شامل تھے اور یونیورسٹی نے مجموعی طور پر چوبیس تمغے تقریباً پندرہ نصابوں میں تقسیم کیے۔ دوسرے اجلاس یعنی پچیہچھیالیسویں کنوکیشن میں ایک ہزار ایک سو اسی گریجویٹس نے سندیں حاصل کیں جن میں 48 پی ایچ ڈی شامل تھے اور اس موقع پر مجموعی طور پر چونّیچ تمغے دیے گئے۔ دونوں پروگراموں میں فارغ التحصیل طلبہ کی کامیاب شمولیت نے تعلیمی معیار کی عکاسی کی۔رکٹر پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر نے شرکاء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی نوجوان کو صنعت کے اگلے دور کی مانگ کے مطابق خود کو تیار کرنا ہوگا اور جدید مہارتوں کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جامعہ آئندہ برسوں میں طلبہ کو کاروباری سوچ اپنانے اور نوکری پیدا کرنے کی تربیت فراہم کرنے پر زور دے گی اور بتایا کہ ڈگریاں تقسیم کے ساتھ ہی یونیورسٹی طلبہ کو کاروباری رہنمائی بھی فراہم کر رہی ہے۔مہمانِ خصوصی سفیر ڈاکٹر محمد نفیس زکریا نے کہا کہ قوم کی تابآوری کا امتحان جاری ہے اور ملک کی معاشی ترقی اور خودمختاری کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی میں نمایاں کارکردگی ناگزیر ہے۔ انہوں نے جنوبی ایشیائی ملکوں میں سائنسی صلاحیتیں مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور طلبہ کو نئے کاروبار شروع کر کے سماج میں جدت لانے کی ترغیب دی۔انچارج کیمپس پروفیسر ڈاکٹر سہیل اصغر نے بتایا کہ خزاں 2025 کے دوران کیمپس نے تقریباً 80 ملین روپے کے وظائف تقسیم کیے اور کیمپس میں بارہ ہزار پانچ سو کے قریب طلبہ زیرِ تعلیم ہیں جن میں چار سو پی ایچ ڈی سکالر شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رواں سال اعلیٰ درجے کی تحقیقی اشاعتیں ایک ہزار سات سو انون سے زائد تک پہنچ چکی ہیں جو یونیورسٹی کے تحقیقی ماحول کی مضبوطی کی علامت ہے۔تقریب میں فیکلٹی کے ڈینز، مختلف کیمپس کے ڈائریکٹرز اور دیگر انتظامی افسران نے بھی شرکت کی اور شرکاء کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر بات چیت میں مصنوعی ذہانت کے اثرات اور روایتی پیشوں کے جدید ہونے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ طلبہ بدلتی ہوئی دنیا میں اپنی جگہ برقرار رکھ سکیں۔آخر میں دونوں کنوکیشنز کا سلسلہ فارغ التحصیل طلبہ کو سندیں اور تمغے عطا کر کے اختتام پذیر ہوا جس سے ادارے کی تعلیم، تحقیق اور سماجی اندرونی ترقی کے عزم کی عکاسی ہوئی۔ ڈگریاں تقسیم کے ان پہلوؤں نے واضح کیا کہ جامعہ طلبہ کی صلاحیتوں کو نہ صرف تسلیم کرتی ہے بلکہ انہیں آئندہ مواقع کے لیے تیار کرنے میں بھی متحرک ہے۔
