کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے اور اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے اشتراک سے کراچی میں کاروباری طبقے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کمپٹیشن قوانین کی اہمیت پر ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا۔ اس سیشن کا مقصد کاروباری برادری کو مسابقتی قوانین اور ان کے عملی نفاذ کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا تھا۔
سیشن میں کمپٹیشن کمیشن کی رکن بشریٰ ناز ملک، سیکریٹری مریم پرویز اور سینیئر جوائنٹ ڈائریکٹر ملیحہ قدوس سمیت کئی اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل نے اس تقریب میں کمیشن کی کاوشوں کو سراہا اور وفد کا خیرمقدم کیا۔
اپنے خطاب میں بشریٰ ناز ملک نے بتایا کہ کمپٹیشن کمیشن مختلف شعبوں مثلاً پبلک پروکیورمنٹ، چینی کی صنعت، پنکھا سازی اور فلیٹ اسٹیل میں غیر قانونی اور غیر مسابقتی سرگرمیوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کا مقصد مارکیٹ میں شفافیت اور منصفانہ مسابقت کو فروغ دینا ہے۔
سیکریٹری کمپٹیشن کمیشن مریم پرویز نے کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی اہم شقوں، گمراہ کن مارکیٹنگ اور مرجرز اینڈ ایکوزیشنز کے حوالے سے تفصیل سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان ضوابط پر عملدرآمد کی بدولت حالیہ برسوں میں ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا اور پچھلے سال 42 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی۔
سینیئر جوائنٹ ڈائریکٹر ملیحہ قدوس نے مارکیٹ میں غلبے کے غلط استعمال، کارٹل سازی اور دیگر غیر قانونی معاہدوں کے نقصانات کی وضاحت کی اور شرکاء کو بتایا کہ یہ سرگرمیاں کس طرح صارفین اور معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کمپٹیشن کمیشن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ منصفانہ مسابقت سے نہ صرف کاروباری ماحول بہتر ہوتا ہے بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے مستقبل میں مزید آگاہی سیشنز منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اختتامی نشست میں سوال و جواب کا سیشن ہوا جہاں فارماسیوٹیکل، ایف ایم سی جی، اور انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں کے نمائندگان نے کمیشن کے وفد سے تفصیل سے سوالات کیے۔ اس موقع پر کارٹل کی نشاندہی، کمپٹیشن قوانین اور مصنوعی ذہانت کے کردار پر بھی گفتگو ہوئی۔ شرکاء نے کمیشن کے جوابات کو تسلی بخش قرار دیا۔
