کولیسٹرول کو عام طور پر بدن کا دشمن سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ دماغ، ہارمونز اور وٹامن ڈی کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتا ہے؛ اصل خطرے کی جڑ ٹرائگلسرائیڈز ہیں جو کاربوہائیڈریٹس اور خون میں شوگر بڑھنے سے بڑھتے ہیں اور انسولین ریزسٹنس کی علامت بنتے ہیں۔ اپنی صحت جانچنے کے لیے ٹرائگلسرائیڈز اور ایچ ڈی ایل کے تناسب کو دیکھنا ضروری ہے—یہ تناسب دو سے کم ہونا چاہیے، ورنہ انسولین ریزسٹنس کا خدشہ ہوتا ہے۔
دماغ اور جسم میں کولیسٹرول کا کردار اہم ہے۔ دماغ کا تقریباً بیس فیصد حصہ کولیسٹرول پر مشتمل ہوتا ہے۔ کولیسٹرول ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے جو آزاد ریڈیکلز کو غیر فعال کرتا ہے، مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں حصہ لیتا ہے، موڈ بہتر کرنے میں مددگار ہوتا ہے اور وٹامن ڈی کی تشکیل کے لیے ضروری مادہ ہے۔
اصل مسئلہ ٹرائگلسرائیڈز ہیں۔ ٹرائگلسرائیڈز کی سطح عام طور پر کاربوہائیڈریٹس کے زیادہ استعمال اور خون میں شوگر کے بڑھنے سے بڑھ جاتی ہے۔ جب خون میں ٹرائگلسرائیڈز بلند ہوتے ہیں تو یہ انسولین ریزسٹنس کی نشاندہی کرتے ہیں، جو کئی متابولک بیماریوں کا بنیادی سبب بن سکتی ہے۔
اپنی خطرے کی جانچ کے لیے لیپڈ پروفائل رپورٹ دیکھیں اور ٹرائگلسرائیڈز کا تناسب ایچ ڈی ایل کے ساتھ نکالیں۔ یہ تناسب دو سے کم ہونا چاہیے؛ اگر یہ دو سے زیادہ ہو تو آپ انسولین ریزسٹنس کے خطرے میں ہیں اور مناسب کارروائی ضروری ہے۔
انسولین ریزسٹنس کئی صحت کے مسائل کا سبب بنتی ہے، جن میں ذیابیطس، بلند فشارِ خون، فیٹی لیور، خواتین میں پی سی او ایس، موٹاپا اور دل کی بیماریاں شامل ہیں۔ یہ صورتِ حال عمومی طور پر میٹابولک سنڈروم کے زمرے میں آتی ہے اور اس کا بڑا سبب غذائی عادات ہیں۔
غذائی احتیاط اور طرزِ زندگی میں تبدیلیاں ان بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ متوازن غذا، کاربوہائیڈریٹس کی مناسب مقدار، باقاعدہ جسمانی سرگرمی اور وزن کنٹرول سے ٹرائگلسرائیڈز کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے اور مجموعی صحت بہتر بنائی جا سکتی ہے۔
کولیسٹرول کو ہمیشہ دشمن نہ سمجھیں؛ مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹرائگلسرائیڈز کا توازن اور صحت مند طرزِ زندگی پر توجہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
