یونیسف اور ٹیلی نار پاکستان کی مشترکہ تقریب میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے بچوں کی آن لائن حفاظت کو اجتماعی ذمہ داری قرار دیا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، قومی کمیشن برائے بچوں کے حقوق اور قومی سائبر ہنگامی جوابی یونٹ نے مل کر اس معاملے میں شراکت داری اور پیش رفت کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر موجود شرکاء نے بچوں اور ان کے دیکھ بھال کرنے والوں کی ڈیجیٹل مہارتیں مضبوط کرنے اور آن لائن خطرات کے بارے میں شعور بلند کرنے کی کوششوں کو سراہا۔تقریب میں بتایا گیا کہ وسیع پیمانے پر آگاہی مہمیں لاکھوں افراد تک پہنچ چکی ہیں اور اس کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ بچوں نے خود اپنی آگاہی مہموں اور محفوظ آن لائن رویوں کے بارے میں تجربات پیش کیے، جن میں ذاتی معلومات کے تحفظ اور ذمہ دار آن لائن برتاؤ پر توجہ شامل تھی۔ شرکاء نے واضح کیا کہ والدین اور اساتذہ کے لیے بھی تربیتی پروگراموں کی ضرورت ہے تاکہ وہ بچوں کی رہنمائی مؤثر طریقے سے کر سکیں۔میزبان اداروں نے بتایا کہ نقصان روکنے کے مطالعے کے ابتدائی نتائج بھی پیش کیے گئے جن کے ذریعے مضبوط قوانین، پالیسیوں اور ایک قومی عملدرآمد منصوبے کی تشکیل ممکن ہو گی۔ یہ نتائج مستقبل میں بچوں کی آن لائن حفاظت کے نظام کو بہتر بنانے اور حفاظتی فریم ورک کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ اس عمل میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مربوط کوششیں ضروری قرار دی گئیں تاکہ قانون سازی اور حفاظتی میکانزم زمین پر مؤثر انداز میں نافذ ہوں۔ڈیجیٹل حفاظت کے موضوع پر تجویز کردہ اقدامات میں اسکولوں میں نصاب کے ذریعے سائبر شعور لانا، والدین کے لیے عملی رہنمائی فراہم کرنا اور سائبر ہنگامی جوابی نظام کو مستحکم کرنا شامل ہے۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو مستقل بنیادوں پر ڈیجیٹل حفاظت میں سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے تاکہ ہر بچہ آن لائن دنیا کا محفوظ، پر اعتماد اور مثبت تجربہ حاصل کر سکے۔
