اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے خواتین کی صحت، خاص طور پر چھاتی کے سرطان اور ذہنی صحت کے فروغ پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں خواتین کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور صحت مند ماں ہی صحت مند خاندان کی ضمانت ہوتی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے نشاندہی کی کہ عوامی آگاہی، بروقت تشخیص اور معیاری علاج ہی چھاتی کے سرطان کے خلاف سب سے مؤثر حربے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی شرمندگی اور لاعلمی اس مرض کی بروقت شناخت اور علاج میں بڑی رکاوٹ ہیں، اس لیے روزِمرہ سطح پر شعور بیدار کرنا لازمی ہے۔اس موقع پر انہوں نے معروف بین الاقوامی ہسپتال کی آگاہی مہمات اور خدمات کو سراہا اور کہا کہ ہسپتال کی کاوشوں نے ہزاروں خاندانوں میں امید اور شعور پیدا کیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے واضح کیا کہ "چھاتی کا سرطان” کے حوالے سے صرف علامتی خول جیسے گلابی ربن کافی نہیں، عملی اقدامات اور قومی سطح پر مربوط حکمتِ عملی درکار ہے۔انہوں نے طبی علاج کے ساتھ مریضوں اور اہلِ خانہ کے لیے نفسیاتی مشاورت اور سپورٹ گروپس کے قیام کی سخت سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ذہنی صحت کی بحالی علاج جتنی ہی ضروری ہے۔ ہر عورت کو ابتدائی جانچ، علاج اور نفسیاتی مدد تک مساوی رسائی میسر ہونی چاہیے تاکہ کسی کو بھی علاج سے محروم نہ چھوڑا جائے۔چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے صحت (ترمیمی) قانون ۲۰۲۵ کے تحت کینسر پیشنٹ رجسٹری کے قیام کا ذکر کیا گیا ہے جو ملک گیر ڈیٹا بیس فراہم کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ قومی سطح پر مربوط کینسر ڈیٹا پالیسی سازی اور مؤثر منصوبہ بندی کے لیے ناگزیر ہے اور اس سے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔پارلیمنٹ خواتین کی صحت کے فروغ اور مساوی علاج کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عورت علاج یا توجہ سے محروم رہ جائے تو یہ پورے معاشرے کی ناکامی ہے اور ہمیں اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے لیے اجتماعی طور پر قدم اٹھانے ہوں گے۔سیمینار میں شرکاء نے چھاتی کے سرطان اور ذہنی صحت کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کی مشترکہ جدوجہد کا عزم ظاہر کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اس نکتے پر بھی زور دیا کہ عملی مداخلت، اسکریننگ کے ٹیسٹس کی فراہمی اور شعوری مہمات سے ہی بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے اور ملک میں خواتین کی بااختیاری اور عزتِ نفس مضبوط ہوگی۔
