بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نیوٹریشن انٹرنیشنل کا پائلٹ منصوبہ: لڑکیوں میں خون کی کمی کم کرنے میں نمایاں کامیابی

newsdesk
3 Min Read

 

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نیوٹریشن انٹرنیشنل کا پائلٹ منصوبہ: لڑکیوں میں خون کی کمی کم کرنے میں نمایاں کامیابی

 

نیوٹریشن انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت شروع کیا گیا پائلٹ منصوبہ نوعمر بچیوں میں خون کی کمی (انیمیا) کو کم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

یہ منصوبہ، جسے ایڈولیسنٹ نیوٹریشن کنڈیشنل کیش ٹرانسفر کے نام سے 2023 سے 2025 تک آزمایا گیا، بی آئی ایس پی اور عالمی ادارہ خوراک (WFP) کے اشتراک سے چلایا گیا۔ اس منصوبے کے لیے مالی معاونت بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے فراہم کی۔ چھ اضلاع میں 15 سے 19 سال کی عمر کی ایک لاکھ سے زائد بچیوں تک رسائی حاصل کی گئی، جنہیں ہر ہفتے آئرن اور فولک ایسڈ کی سپلیمنٹ دی گئی، جبکہ ان اور ان کی ماؤں کو غذائیت اور خون کی کمی کے بارے میں آگاہی دی گئی۔ ماؤں کو سہ ماہی بنیادوں پر مشروط کیش ٹرانسفر بھی فراہم کی گئی تاکہ بچیوں کی شمولیت یقینی بنائی جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق منصوبے کے دوران بچیوں میں آگاہی بڑھی، وہ خون کی کمی کی علامات پہچاننے لگیں اور آئرن سے بھرپور غذاؤں کے بارے میں علم حاصل ہوا۔ اس پائلٹ کی جانچ آغا خان یونیورسٹی، پی ایچ سی گلوبل اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے کی۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ معمولی اور درمیانی درجے کے انیمیا میں کمی آئی جبکہ ماؤں اور بچیوں میں صحت و غذائیت سے متعلق اعتماد میں اضافہ ہوا۔

یہ منصوبہ بی آئی ایس پی کے بینظیر نشوونما پروگرام کے ذریعے ڈسٹرکٹ اور تحصیل اسپتالوں میں قائم مراکز کے ذریعہ نافذ کیا گیا، جس کا ہدف بی آئی ایس پی کے مستفید ہونے والے خاندانوں کی بچیاں تھیں، بالخصوص وہ جو اسکول سے باہر تھیں۔ منصوبے میں یونیسف کی تیار کردہ تعلیمی ویڈیوز، ہفتہ وار سپلیمنٹس اور مالی ترغیبات شامل تھیں۔ ماؤں نے کہا کہ کیش ٹرانسفر کی سہولت (جو 1000 روپے سے بڑھا کر 2500 روپے کی گئی) ان کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوئی اور اس سے صحت کی سہولتوں پر اعتماد بڑھا۔

ماہرین کے مطابق نوعمری زندگی کا ایک اہم مرحلہ ہے اور پاکستان میں 54.7 فیصد لڑکیاں خون کی کمی کا شکار ہیں۔ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ تعلیم، ذہنی نشوونما اور معاشی پیداوار کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

اس کامیاب پائلٹ کے بعد بی آئی ایس پی اور نیوٹریشن انٹرنیشنل نے اس ماڈل کو قومی سطح پر بڑھانے کا عزم کیا ہے تاکہ ملک بھر میں بچیوں کی صحت بہتر بنائی جا سکے اور سماجی تحفظ کے نظام میں غذائیت کو مرکزی حیثیت دی جا سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے