اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں کے سامنے کہا کہ اس موسمیاتی کانفرنس کو ایک دہائی میں رفتار اور عملی اقدامات کے آغاز کے طور پر دیکھنا ہوگا تاکہ عالمی حد حرارت کو کم رکھنے کے اہداف حاصل کیے جاسکیں۔ بیلم، برازیل میں منعقد ہونے والی یہ موسمیاتی کانفرنس ۶ تا ۲۱ نومبر تک جاری رہے گی اور مذاکرات کار، سائنس دان اور سول سوسائٹی کے نمائندے اس میں شریک ہیں۔موسمیاتی کانفرنس کا مرکزی مقصد گرمی میں اضافے کو ڈیڑھ ڈگری تک محدود رکھنے کے لیے ضروری اقدامات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے اور اسی سلسلے میں نئے قومی اقداماتی منصوبوں کی پیش کش اور جائزہ پیش کیا جائے گا۔ شرکاء اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کون سے عملی اقدامات وقت پر نافذ کیے جاچکے ہیں اور کن شعبوں میں تیز رفتار تبدیلی کی ضرورت ہے۔کانفرنس میں پچھلی نشستوں میں کیے گئے مالی وعدوں کی پیش رفت بھی زیر بحث آئے گی تاکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے درکار وسائل کون سی رفتار سے فراہم کیے جا رہے ہیں، اس کا تعین ہو سکے۔ مذاکرات کار اور ماہرین موسمیات متحدہ کوششوں کے ذریعے اہداف کی تکمیل کے عملی راستے تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔یہ موسمیاتی کانفرنس عالمی سطح پر عملدرآمد اور وعدوں کی جانچ پڑتال کا موقع فراہم کرتی ہے، جس میں سیاسی عزم کے ساتھ ساتھ مالی رسد اور تکنیکی معاونت کا توازن بھی اہمیت رکھتا ہے۔ دنیا بھر کے شریک نمائندے آئندہ دہائی کے لیے ایسی حکمت عملی طے کرنے کی کوشش کریں گے جس سے تبدیلی کے اثرات کم کیے جاسکیں اور مقررہ حدوں کے اندر رہتے ہوئے پائیدار راہیں اختیار کی جا سکیں۔
