بلوچستان کا عظیم سیاحتی میلہ اسلام آباد میں شروع

newsdesk
4 Min Read
لوک ورثہ میں تین روزہ بلوچستان سیاحتی میلہ شروع ہوگیا، ثقافت، خوراک اور سیاحتی مواقع کو اجاگر کیا گیا۔

اسلام آباد میں لوک ورثہ کے مرکز میں شروع ہونے والا تین روزہ میلہ بلوچستان کی ثقافت اور سیاحت کو متعارف کرانے کا اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ اس موقع پر صوبائی حکومت کے اعلیٰ نمائندوں اور وفاقی محکموں کے عہدیداروں نے شرکت کی اور میلے میں بلوچستان کے روایتی کھانے، ملبوسات اور ثقافتی اشیاء کے منفرد اسٹالز لگے ہوئے ہیں۔ بلوچستان سیاحت کے امکانات کو واضح طور پر پیش کیا گیا اور مقامی آرکائیوز کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔تقریب کا افتتاح وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی نے کیا جبکہ وفاقی وزیر برائے ثقافت اور ورثہ نے مہمان خصوصی کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعلیٰ نے خطاب میں کہا کہ بلوچستان اپنی مہمان نوازی کی وجہ سے مشہور ہے اور اس کے سمندری ساحل، پہاڑی سلسلے اور وادیاں سیاحوں کو کھلے دل سے قبول کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سیاحت کے حوالے سے وسیع مواقع رکھتا ہے اور سرمایہ کاروں کے معاملات حل کرنے کے لیے ایک کھڑکی سہولت فراہم کی جائے گی۔پارلیمانی سکریٹری برائے ثقافت، سیاحت اور قانون میر زہریں خان بگٹی نے صوبے کے قدرتی حسن کا تفصیلی ذکر کیا اور گڈانی، کند ملیر اور گوادر کے سنہری ساحل کے علاوہ ہنگول کے جنگلات اور زیارت کے مشہور جونیپر جنگلات کی اہمیت اجاگر کی۔ انہوں نے مذہبی سیاحت کی جگہوں، خاص طور پر ہنگلج ماتا کے مندر کی طرف خصوصی توجہ دلائی اور بین الاقوامی اور قومی امداد کاروں اور نجی شعبے کو بلوچستان کے وسائل کے فوائد اٹھانے کی دعوت دی۔ماحول دوست سیاحت کے سربراہ سابق لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات خان نے زور دیا کہ مستحکم سیاحت کے لیے مقامی کمیونیٹیز کو شامل کرنا ضروری ہے تاکہ مقامی افراد کو براہِ راست فوائد حاصل ہوں اور ثقافت کی حفاظت ممکن بن سکے۔ انہوں نے سیاحوں کی حفاظت اور مثبت تاثر کے لیے سیاحتی پولیس کے قیام کی تجویز دی اور ساحلی سیاحت کو مضبوط بنانے کے لیے کروز اور فیریز کے آغاز کی اہمیت پر زور دیا۔ بلوچستان سیاحت کو مضبوط بنانے کے لیے یہ تجاویز قابلِ توجہ ہیں۔وفاقی وزیر تجارت جم کمال خان نے اس اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ ایسے پروگرام صوبے کی مثبت تصویر اجاگر کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ جب ہم اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے تو بین الاقوامی سرمایہ کار بھی دلچسپی لیں گے۔ اس موقع پر سیکریٹری ثقافت و سیاحت سہیل رئیحمان بلوچ نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور وزارتِ ثقافت اور لوک ورثہ کی کوششوں کو سراہا۔میلہ تین روز تک جاری رہے گا اور اس دوران زائرین کو بلوچستان کی متنوع ثقافت، روایتی ذائقے اور ابھرتے ہوئے سیاحتی مواقع کا مکمل آئینہ دکھایا جائے گا۔ مقامی دستکاروں اور خوراک سازوں کو بھی اس پلیٹ فارم سے فائدہ اٹھانے کے مواقع میسر ہوں گے اور بلوچستان سیاحت کو ملک گیر سطح پر فروغ دینے کی کوششیں تیز ہوں گی۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے