بلوچستان میں گھریلو تشدد کے خاتمے کا حفاظتی منصوبہ تیار

newsdesk
3 Min Read
کوئٹہ میں صوبائی مشاورتی اجلاس میں گھریلو تشدد کے خاتمے کے لیے عملی، مربوط حفاظتی منصوبے کی تیاری پر زور دیا گیا۔

کوئٹہ میں منعقدہ ایک روزہ صوبائی مشاورتی اجلاس میں صوبے میں گھریلو تشدد کے خاتمے کے لیے ایک مربوط اور عملی حفاظتی منصوبے کے نقشے کی تیاری اور نفاذ پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں مقامی انتظامیہ، سول سوسائیٹی، قانونی ماہرین، سرکاری محکمے، مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں، میڈیا، افراد معذور، خواجہ سرا برادری اور اکیڈمیا کے نمائندے شریک تھے۔یہ مشاورتی اجلاس ایس پی او کے تعاون سے یو این ایف پی اے پاکستان اور محکمہ برائے خواتین بلوچستان کے اشتراک سے سرینا ہوٹل کوئٹہ میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت اور میزبان کے فرائض میر احمد سامی نے انجام دیے جبکہ سیشن کی رہنمائی ڈاکٹر برکت شاہ نے کی۔ شرکا نے موجودہ قانونی فریم ورک خصوصاً بلوچستان گھریلو تشدد (روک تھام اور تحفظ) ایکٹ، ۲۰۱۴ کے تحت عملی حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا۔اجلاس کے ابتدائی اجلاس میں جہاں محکمہ برائے خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جہاں آرا تبسم نے مربوط اور قابل عمل نقشہ کی ضرورت پر زور دیا، وہیں یو این ایف پی اے کے نمائندہ بلاول بلوچ نے صوبے میں صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں اور حکمت عملی کی اہمیت اجاگر کی اور کہا کہ یہ اقدام صوبائی قیادت کے وژن کے مطابق صنفی تشدد صفر کے ہدف سے ہم آہنگ ہے۔شرکاء کو ورکنگ گروپس میں تقسیم کر کے عملی سفارشات اور نفاذ کے لئے حکمت عملیاں تیار کرنے کا کام سونپا گیا۔ ورکنگ گروپس نے مقامی سطح پر حفاظتی خدمات کی رسائی، قانونی معاونت، میڈیا میں بیداری مہمات، مستحق خواتین کے لیے حفاظتی مراکز اور شواہد کی موثر دستاویز سازی سمیت متعدد عملی تجاویز پیش کیں جو آئندہ روڈ میپ کا حصہ بنیں گی۔اجلاس کے اختتامی سیشن میں خواتین کرائسز سینٹر کوئٹہ کی منیجر روبینہ زہری نے شرکاء کی بھرپور شرکت کی تعریف کی اور کہا کہ یہ مشاورتی عمل خواتین کے تحفظ اور بااختیاری کے عزم کو مضبوط کرے گا۔ شرکاء نے مل کر کہا کہ نقشے کی کامیابی کے لیے حکومت، سول سوسائیٹی اور مقامی اداروں کا تسلسل اور عملی تعاون ضروری ہے۔اس مشاورتی اجلاس سے حاصل ہونے والی سفارشات کو حتمی شکل دے کر فوری نفاذ کے لیے متعلقہ اداروں کو بھیجا جائے گا تاکہ بلوچستان میں گھریلو تشدد کے خلاف موثر اور مستقل اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے