عائشہ رضا فاروق نے آواز ۲ کے تحت منعقدہ قومی تعلیمی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے پورے ملک میں بچوں کے تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ اس موقع پر انہوں نے کمیشن کا مینڈیٹ اور جاری اہم اقدامات واضح کرتے ہوئے بتایا کہ کمیشن بچوں کے حقوق کے فروغ اور حفاظت کے لئے کس طرح آگے بڑھ رہا ہے۔چیئرپرسن نے کہا کہ بچوں کا تحفظ صرف قانون سازی سے مکمل نہیں ہوتا بلکہ قوانین کے مؤثر نفاذ کے لئے واضح قواعد، مناسب بجٹ اور تربیت یافتہ عملہ درکار ہے۔ انہوں نے صوبوں میں شادی کی عمر کو یکساں کرتے ہوئے اٹھارہ سال مقرر کرنے کی ضرورت پر خصوصی تاکید کی تاکہ تمام بچوں کو یکساں قانونی تحفظ مل سکے۔اجلاس میں انہوں نے پورے ملک میں بچوں کے تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کے عنوان سے ہونے والی بحث کی صدارت کی اور شراکت دار اداروں کے ساتھ مل کر پالیسی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے حقوق کا تحفظ تبھی ممکن ہے جب تمام متعلقہ فریق مستقل مزاجی، شراکت داری اور سیاسی ارادے کے ساتھ کام کریں۔چیئرپرسن نے شرکا سے مطالبہ کیا کہ گفتگو کو مستقل پالیسی عمل میں تبدیل کیا جائے اور بچوں کے تحفظ کے نظام کی مضبوطی کے لیے عملی اقدامات کو ترجیح دی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کمیشن آئندہ بھی اس موضوع پر نگرانی اور تعاون جاری رکھے گا تاکہ ہر بچے کو موثر اور یکساں تحفظ مل سکے۔
