ہفتہ برائے آگاہی اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کے موقع پر نیشنل اے ایم آر سمپوزیم کا انعقاد

newsdesk
5 Min Read
اسلام آباد میں قومی ادارہ برائے صحت اور وزارتِ صحت کی مشترکہ سمپوزیم میں اینٹی مائیکروبیل مزاحمت کی پائیداری اور عملی حکمتِ عمل پر زور دیا گیا۔

ہفتہ برائے آگاہی اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کے موقع پر نیشنل اے ایم آر سمپوزیم کا انعقاد

ہفتہ برائے آگاہی اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس منانے کے سلسلے میں، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن اور فلیمنگ فنڈ کے اشتراک سے آج نیشنل اے ایم آر سمپوزیم کا انعقاد کیا۔

اس سمپوزیم کا موضوع "پاکستان میں اے ایم آر کی روک تھام کی پائیداری” رکھا گیا تھا، جس میں محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام، پالیسی سازوں اور بین الاقوامی شراکت داروں نے شرکت کی تاکہ ادویات کے خلاف مزاحمت کو ختم کرنے کے حوالے سے جاری کوششوں کو برقرار رکھنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد سلمان نے شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) کو "خاموش وبا” قرار دیتے ہوئے اس کی سنگینی کو اجاگر کیا اوراس حوالے سے این آئی ایچ کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

ڈاکٹر سلمان نے کہا، "اے ایم آر سے متعلق آگاہی کا عالمی ہفتہ محض شعور بیدار کرنے کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ عملی اقدام کی ایک پکار ہے۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں، ہماری توجہ انسانوں اور جانوروں سے متعلقہ شعبوں اور انوائرمنٹ میں ادویات کی مزاحمت کی روک تھام کے اقدامات کو پائیدار بنانے پر مرکوز ہو رہی ہے۔”

اسپیشل سیکرٹری ہیلتھ نے اپنے افتتاحی خطاب میں پالیسی کے نفاذ اور وسائل کی فراہمی کے ذریعے اے ایم آر سے نمٹنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار روک تھام کے لیے ایک مضبوط "ون ہیلتھ” اپروچ کی ضرورت ہے، جس میں تمام شعبوں بالخصوص صوبائی سطح پر کوششوں کو یکجا کیا جائے۔

وفاقی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر عائشہ ایسانی مجید نے اپنے کلمات میں ریگولیٹری اور عمل درآمد کے فریم ورک کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اے ایم آر پر نیشنل ایکشن پلان کو مؤثر طریقے سے فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر عائشہ نے کہا، "اے ایم آر کی روک تھام وزارت کی ترجیح ہے۔ ہم ریگولیٹری ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے ہسپتال اور کمیونٹیز اینٹی مائیکروبیل ادویات کو ذمہ داری سے استعمال کریں، تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ان کی افادیت محفوظ رہ سکے۔”

فلیمنگ فنڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے، کنٹری لیڈ ڈاکٹر قدیر احسن نے خود انحصاری کی طرف منتقلی پر گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ فلیمنگ فنڈ نے پاکستان کے تشخیصی (ڈائیگنوسٹک) سسٹم کو جدید بنانے میں نمایاں سرمایہ کاری کی ہے۔ اس سمپوزیم کا مقصد یہ خاکہ تیار کرنا ہے کہ ان سرمایہ کاریوں کو مقامی سطح پر کیسے برقرار رکھا جائے گا تاکہ مسلسل اور اعلیٰ معیار کا ڈیٹا حاصل ہوتا رہے جو پالیسی سازی اور زندگیوں کو بچانے میں مددگار ثابت ہو۔

افتتاحی نشست کے بعد، ایک جامع ٹیکنیکل سیشن منعقد ہوا جس میں "ون ہیلتھ” اپروچ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ماہرین نے انفیکشن کی روک تھام ،کنٹرول اور ہیلتھ کیئر سے وابستہ انفیکشنز کے نگرانی کے پروگراموں پر اپ ڈیٹس پیش کیں۔ مقررین نے نیشنل اے ایم آر سرویلنس سسٹم کی تازہ ترین پیش رفت رپورٹس اور حالیہ نتائج شیئر کیے، جس سے پاکستان میں مزاحمت کی موجودہ صورتحال کا ڈیٹا پر مبنی جائزہ پیش کیا گیا۔ مقررین نے ماحولیاتی اے ایم آر مانیٹرنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس میں ماحول میں مزاحم جراثیموں کی موجودگی اور ویسٹ مینجمنٹ (فضلے کو ٹھکانے لگانے) کے بہتر پروٹوکولز کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔

سمپوزیم کا اختتام ایک اعلیٰ سطحی پینل ڈسکشن کے ساتھ ہوا جو اے ایم آر نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ پر مرکوز تھا۔ اس بحث میں موجودہ آپریشنل چیلنجز اور مستقبل کے لیے ٹھوس لائحہ عمل پر بات چیت کی گئی۔ اسٹیک ہولڈرز نے بین الصوبائی ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے ایک روڈ میپ پر اتفاق کیا تاکہ زیر بحث حکمت عملیوں کو مؤثر طریقے سے لاگو کیا جا سکے اور اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کے خطرے سے قوم کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکے۔

Read in English: NIH and Health Ministry Host AMR Containment Symposium

Share This Article
1 تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے