امریکی معیشت میں اب صارفین کے بجائے مصنوعی ذہانت کی سرمایہ کاری زیادہ اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پہلی مرتبہ کاروباری شعبے کی جانب سے کی جانے والی مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری نے امریکی معیشت کی ترقی میں صارفین کی خریداری سے زیادہ حصہ ڈالا ہے، جس سے معاشی سرگرمیوں کی روایتی سمت تبدیل ہو گئی ہے۔
ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں نے ڈیٹا سینٹرز، چپس اور مصنوعی ذہانت کے بنیادی انفراسٹرکچر میں چار سو ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس تیز رفتار سرمایہ کاری سے جہاں معیشت کو نیا رُخ ملا ہے، وہیں ملک بھر میں ڈیٹا سینٹرز کی بڑھتی ہوئی بجلی کی کھپت نے بجلی کے بلوں میں بھی نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ ڈیٹا سینٹرز کے پھیلاؤ کے باعث توانائی کی طلب میں واضح اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکہ کی معیشت کو اس وقت سرور ریکس اور جدید ٹیکنالوجی سے دوبارہ بنایا جا رہا ہے۔ تاہم یہ سوال بھی زیرِبحث ہے کہ اگر کاروباری اداروں کی جانب سے توقع کے مطابق مصنوعی ذہانت سے زیادہ منافع نہ نکلے تو اس ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنا کتنا ممکن ہوگا۔
