وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی، پروفیسر احسن اقبال، نے اُرمچی میں سنکیانگ یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں یونیورسٹی کی نائب صدر اور وہاں موجود پاکستانی طلبہ نے اُن کا استقبال کیا۔ دورے کے دوران گفتگو میں سرحدی علاقوں کے بیچ علمی رابطے کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔پروفیسر احسن اقبال نے سنکیانگ یونیورسٹی اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت کے درمیان باضابطہ تعلیمی و تحقیقی اشتراک یعنی ایک وسیع تعلیمی شراکت کی تجویز پیش کی تاکہ سنکیانگ اور گلگت بلتستان کے مابین علم و تحقیق کا تبادلہ مستحکم ہو۔ یونیورسٹی کی نائب صدر نے اس تجویز کو سراہا اور آئندہ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے پر اتفاق کیا، جس سے دونوں اطراف کے تعلیمی روابط میں وسعت متوقع ہے۔وفاقی وزیر کو یونیورسٹی کی تاریخ، تعلیمی شعبہ جات، بانی اراکین، فیکلٹی اور تحقیقی سرگرمیوں کی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں صنعتی رابطوں اور قومی ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگی پر بھی روشنی ڈالی گئی تاکہ تعلیمی شراکت سے عملی نتائج حاصل کیے جا سکیں۔حکومت کی تحقیقی فنڈنگ کو براہِ راست قومی ترقیاتی ترجیحات سے منسلک بتایا گیا جبکہ یونیورسٹی کی جانب سے تحقیقاتی معاونت میں صنعت کا بڑا حصہ نمایاں رہنے کی نشاندہی کی گئی۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی نے واضح طور پر بتایا کہ اس کی تحقیقاتی معاونت کا تقریباً ۴۰ فیصد حصہ صنعت سے حاصل ہوتا ہے جو اکادمیا اور صنعت کے مضبوط رشتے کی عکاسی کرتا ہے۔یہ قدم پاک و چین کے سرحدی خطوں میں تعلیمی تعاون کے نئے باب کے آغاز کی طرف اشارہ کرتا ہے اور متوقع ہے کہ اس تعلیمی شراکت سے نہ صرف تحقیقی روابط میں اضافہ ہوگا بلکہ علاقائی ترقی کے لیے مشترکہ منصوبے بھی جنم لیں گے۔ دونوں فریقین نے اگلے مرحلے میں مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری اور عمل درآمد کے مرحلے پر تیزی سے کام کرنے پر اتفاق کیا۔اُرمچی کا یہ دورہ اور پیش کی گئی تجاویز پاک چین تعلیمی تعلقات کو تقویت دینے کے عہد کی عکاسی کرتی ہیں اور قریبی مستقبل میں دونوں اطراف کے تعلیمی اور تحقیقی تعاون کے فروغ کی امید پیدا کرتی ہیں۔
