اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ دھماکے میں بارہ ہلاک

newsdesk
4 Min Read
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے دھماکے میں ۱۲ ہلاک اور ۳۰ سے زائد زخمی، زخمیوں کا پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں علاج جاری، وزیرِ صحت نے دورہ کیا

اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں پیش آئے شدید دھماکے میں ابتدا میں اطلاع کے مطابق ۱۲ افراد ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ ایک ہنگامی طبی اور سیکیورٹی صورتحال میں تبدیل ہو گیا جس کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا اور ہسپتال میں ایمرجنسی مینجمنٹ کو فوراً فعال کر دیا گیا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ دھماکہ کے بعد طبی ٹیمیں چوکس اور تمام دستیاب وسائل موبائل کر دیے گئے۔وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفٰی کمال فوری طور پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پہنچے اور زخمیوں کی صحت یابی کے سلسلے میں ہسپتال انتظامیہ کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ جان بچانا اس وقت ترجیحِ اول ہے اور ہسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کے علاج میں کسی قسم کی کسر نہ اٹھانے کی ہدایت دی گئی۔ وزیرِ صحت نے رپورٹ میں بتایا کہ اس وقت ہسپتال میں ۲۲ زخمی زیرِ علاج ہیں جبکہ دو مریض اپنے اہلِ خانہ کی درخواست پر نجی ہسپتال منتقل کیے گئے اور ڈیزاسٹر وارڈ کھول دیا گیا ہے تاکہ مزید ہنگامی صورتِ حال کا فوری جواب دیا جا سکے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ترجمان ڈاکٹر مبشر دہا نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ دھماکہ کے بعد کل ۳۶ زخمی ہسپتال لائے گئے۔ ان میں سے ۱۸ کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا، جبکہ ۱۴ کو خطرہ کم ہونے پر عمومی وارڈز میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس وقت ۴ زخمی شدید حالت میں ہیں اور آئی سی یو میں زیرِ نگرانی ہیں۔ڈاکٹر مبشر دہا نے مزید کہا کہ ۱۲ لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے جب کہ دو لاشیں تاحال نامعلوم ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رانا عمران سکندر خود ایمرجنسی کارروائی کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے تمام طبی وسائل کو بروئے کار لانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ڈاکٹر رانا کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے نے مسلسل کام شروع کر دیا ہے اور زخمیوں کے علاج کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔اس واقعے میں وکلاء، پولیس اہلکار اور عام شہری شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں وکیل زبیر غُمان شامل ہیں جبکہ ہسپتال انتظامیہ نے دیگر گیارہ افراد کے نام بھی جاری کیے ہیں۔ زخمی پولیس اہلکاروں میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر ارشاد، ہیڈ کانسٹیبل محمد عمران اور کانسٹیبل عمران جاوید شامل ہیں جو مختلف تھانوں سے منسلک ہیں۔وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کا دورہ کر کے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی اور حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی جامع تحقیقات کرائی جائیں گی تاکہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دی جا سکے۔واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ہسپتال کے اطراف حلقۂ محاصرہ سخت کر دیا اور ایمرجنسی وارڈز کے باہر متاثرین کے لواحقین بڑی تعداد میں جمع ہوگئے۔ ہسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی کہ تمام ضروری طبی سہولیات اور ہنگامی خدمات بلا تاخیر فراہم کی جا رہی ہیں اور زخمیوں کی فوری و مکمل طبی دیکھ بھال جاری ہے۔

Share This Article
کوئی تبصرہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے